انٹرنیشنل ڈیسک: اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری جنگ جیسی صورتحال کے درمیان بڑی راحت کی خبر سامنے آئی ہے۔ اردن کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہفتے کی صبح سے شہری طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود دوبارہ کھول دے گی۔ اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اردن کو اب خطے میں حملے کا کوئی فوری خطرہ نظر نہیں آتا۔
پروازیں پھر ہوں گی شروع
ملک کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'پیٹرا' کے مطابق اردن کی فضائی حدود مقامی وقت کے مطابق صبح 7:30 بجے (بھارتی وقت کے مطابق صبح 10 بجے کے قریب) سے شہری طیاروں کے لیے دوبارہ کھل جائے گی۔گزشتہ دنوں ایران کی جانب سے داغے گئے ڈرون اور میزائل اردن کی فضائی حدود سے گزرتے ہوئے دیکھے گئے جن کا ہدف اسرائیل تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ بعض اطلاعات کے مطابق اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے اردن کی فضائی گزرگاہوں سے پرواز کرتے ہوئے ایرانی اڈوں پر بھی حملہ کیا۔
عالمی ہوا بازی پر اثرات
اسرائیل ایران تنازعہ نے مغربی ایشیا کے ذریعے مشرق اور مغرب کے ہوائی سفر کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ تنازعہ شدت اختیار کرنے پر اردن، سعودی عرب اور عراق جیسے ممالک نے اپنے فضائی راستے عارضی طور پر بند کر دیے۔ مغربی ایشیا ایک بڑا بین الاقوامی ہوائی راستہ ہے جو ہر روز ایشیا، یورپ اور افریقہ کے درمیان لاکھوں مسافروں کو لے کر جاتا ہے۔
حالات معمول پر آنے کی طرف!
اردن کے اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کے سکیورٹی اداروں کو اس وقت کسی نئے بڑے حملے کا خدشہ نہیں ہے۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان دو طرفہ میزائل اور ڈرون حملے ہو چکے ہیں اور تہران اور تل ابیب میں بم دھماکوں میں سینکڑوں افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ اردن مغربی ایشیا میں ایک اسٹریٹجک فضائی حدود کے طور پر جانا جاتا ہے۔
عمان میں کوئینز عالیہ بین الاقوامی ہوائی اڈہ ایک اہم مرکز ہے۔ اردن کے استحکام سے اسرائیل اور خلیجی ممالک کے درمیان سفارتی توازن برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ توقع ہے کہ اس فیصلے سے دوسرے ممالک کو جلد ہی اپنی فضائی حدود کو معمول کی کارروائیوں کے لیے دوبارہ کھولنے میں مدد ملے گی، جس سے عالمی پروازوں پر دباو¿ کم ہوگا۔