National News

پوتن-ٹرمپ کی 50 منٹ لمبی بات چیت: ایران، اسرائیل اور یوکرین کے مسائل پر کیا تبادلہ خیال

پوتن-ٹرمپ کی 50 منٹ لمبی بات چیت: ایران، اسرائیل اور یوکرین کے مسائل پر کیا تبادلہ خیال

نٹرنیشنل ڈیسک: روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان ہفتے کے روز 50 منٹ تک فون پر بات چیت ہوئی۔ اس گفتگو میں مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور یوکرین امن مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ معلومات پیوٹن کے مشیر یوری اوشاکوف نے دی۔
مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال
پوتن نے ٹرمپ کو بتایا کہ انھوں نے حال ہی میں ایران اور اسرائیل کے رہنماو¿ں سے بات کی ہے۔ ان ملاقاتوں کا مقصد خطے میں امن کو برقرار رکھنے کا طریقہ تلاش کرنا تھا۔ پوٹن نے ایک بار پھر روس کے اس نکتے کا اعادہ کیا کہ تمام فریقین کو مل کر ایرانی جوہری مسئلے کا "سب کے لیے قابل قبول" حل تلاش کرنا چاہیے۔
ٹرمپ نے بھی مشرق وسطیٰ کی صورتحال کوانتہائی تشویشناک قرار دیا۔ دونوں رہنماو¿ں نے اس بات سے انکار نہیں کیا کہ مستقبل میں ایرانی جوہری پروگرام پر بات چیت دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔
یوکرین کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی۔
پوتن نے ٹرمپ کو یہ بھی بتایا کہ استنبول (ترکی) میں روس اور یوکرین کے وفود کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات کے دوران ان تمام چیزوں پر اتفاق کیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگی قیدیوں (قیدی فوجیوں) کا تبادلہ ہوا ہے۔
مذاکرات کا مقصد
اس بات چیت کا بنیادی مقصد علاقائی کشیدگی کو کم کرنے اور مذاکرات کے ذریعے امن کی طرف بڑھنے کے طریقے تلاش کرنا تھا۔
 



Comments


Scroll to Top