ٹوکیو: جاپان کے وزیر زراعت تِکو ایتو نے بدھ کو چاولوں کی خریداری پر اپنے نامناسب ریمارکس کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا۔ ملک کے عوام روایتی اشیائے خوردونوش کی اونچی قیمتوں سے پریشان ہیں۔ اتوار کو ساگا صوبے میں ایک سیمینار کے دوران ایتو نے کہا کہ انہیں کبھی چاول خریدنے کی ضرورت نہیں پڑی کیونکہ ان کے حامی انہیں ہمیشہ چاول تحفے کے طور پر دیتے ہیں۔ ان کے اس تبصرہ کو ملک میں چاول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے پریشان لوگوں کے تئیں غیر حساس مانا گیا۔
استعفیٰ دینے کے بعد ایتونے کہا کہ میرے ریمارکس ایسے وقت میں انتہائی نامناسب تھے جب صارفین چاولوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پریشان ہیں۔ میں نے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا کو پیش کر دیا ہے، جسے انہوں نے قبول کر لیا ہے۔ انہوں نے عوام سے معافی مانگتے ہوئے بیان واپس لے لیا اور کہا کہ وہ خود چاول خریدتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایتو کی جگہ سابق وزیر ماحولیات شنجیرو کوئزومی کو تعینات کیا جا سکتا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے چاولوں کی قلت اور بڑھتی قیمتوں پر ایتو کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی دھمکی دی تھی۔
جاپان میں چاولوں کی قلت اگست 2024 میں شروع ہوئی جب حکومت نے شہریوں کو زلزلے کی وارننگ کے بعد تیار رہنے کو کہا۔ اس سے خوفزدہ ہو کر لوگوں نے بڑی مقدار میں چاول خریدے۔ موسم خزاں کی کٹائی کے بعد کچھ راحت ملی، لیکن 2025 کے اوائل میں، قلت دوبارہ بڑھ گئی اور قیمتیں بڑھ گئیں۔ حکام نے اس کے لئے 2023 کے موسم گرما میں خراب فصل ،کھاد اور پیداواری لاگت میں اضافہ کو ذمہ دار قرار دیا۔ کچھ ماہرین اس کے لیے حکومت کی طویل مدتی چاولوں کی پیداواری پالیسی کو بھی ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔