National News

کھانے کے بدلے فلسطینیوں کو ملی گولی، کیا نیتن یاہو نے کروائی تھی فائرنگ؟  جانئے اس پر کیا بولے وزیر اعظم

کھانے کے بدلے فلسطینیوں کو ملی گولی، کیا نیتن یاہو نے کروائی تھی فائرنگ؟  جانئے اس پر کیا بولے وزیر اعظم

نیشنل ڈیسک: اسرائیلی فوج پرغزہ میں فلسطینیوں پر تشدد کے سنگین الزامات لگ رہے  ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کی ہدایات پر حالیہ دنوں میں فلسطینی شہریوں پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ کھانے کی تلاش میں خوراک کی تقسیم کے مراکز کی طرف جارہے تھے۔ وزارت کا دعوی ہے کہ ان حملوں میںسینکڑوں افراد مارے گئے ہیں، جب کہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
تاہم ان الزامات کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے یکسر مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کے بائیں بازو کے ایک سرکردہ اخبارہاریٹز( Haaretz ) کی اس رپورٹ کو بھی جھوٹا قرار دیا جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں کو غزہ میں انسانی امداد کے مراکز کی طرف جانے والے فلسطینیوں پر گولی چلانے کا حکم دیا گیا تھا۔ نیتن یاہو اور کاٹز نے اس رپورٹ کو اسرائیلی فوج کو بدنام کرنے کی "بد نیتی پر مبنی سازش" قرار دیا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جب سے غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن نے علاقے میں امداد کی تقسیم شروع کی ہے تب سے اب تک 500 سے زائد فلسطینی شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔
گواہ کیا کہتے ہیں؟
مقامی عینی شاہدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب لوگ مدد کے لیے باہر نکلے تو اسرائیلی فوجیوں نے گلیوں میں موجود ہجوم پر گولیاں چلا دیں۔ ان الزامات کے درمیان اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ کچھ ایسے واقعات ہوئے ہیں جن میں لوگوں کو نقصان پہنچا ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ فوج نے جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا۔ فوج کا کہنا ہے کہ ایسے ہر واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ عالمی برادری اس پورے معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہے اور سچ سامنے لانے کے لیے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہے۔
 



Comments


Scroll to Top