نیشنل ڈیسک: ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اب کھلی جنگ میں تبدیل ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک تہلکہ خیز پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ جنگ اب شروع ہو چکی ہے اور اس بار کوئی رحم نہیں کیا جائے گا۔ خامنہ ای کا یہ بیان سامنے آتے ہی پورے علاقے میں کہرام مچ گیا۔ چند ہی گھنٹوں میں ایران نے اسرائیل کی طرف میزائل داغے جس کے جواب میں اسرائیل نے بھی زبردست حملہ کیا۔
اس شدید بیان بازی کے درمیان، اسرائیل کے وزیر دفاع نے خامنہ ای کو سخت وارننگ دی ہے - صدام حسین کا انجام یاد رکھو ۔ اس ردعمل نے اشارہ دیا ہے کہ یہ تنازع اب صرف فوجی جھڑپوں تک محدود نہیں رہے گا بلکہ ایک طویل اور تباہ کن جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔
گزشتہ بدھ کو، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک اہم اور جذباتی پیغام شیئر کرتے ہوئے جس میں اعلان کیا - عظیم حیدر کے نام پر ، جنگ شروع ہو گئی ہے۔یہاں حیدر کے نام کو خاص اہمیت حاصل ہے - شیعہ اسلام میں یہ حضرت علی کا عرفی نام ہے، جنہیں پیغمبر اسلام کا پہلا جانشین سمجھا جاتا ہے۔ خامنہ ای کے اس بیان کو صرف مذہبی علامت کے طور پر نہیں بلکہ جنگ کے فیصلہ کن اعلان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

میزائلوں کی بارش ہوئی، تصادم کے چھٹے روز صورتحال مزید خراب
خامنہ ای کی پوسٹ کے کچھ ہی دیر بعد ایران نے اسرائیل کی طرف 25 میزائل داغے۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے بھی جارحانہ رویہ اپناتے ہوئے ایران کے 12 ٹھکانوں پر زبردست حملہ کیا۔ واقعات کا یہ سلسلہ تنازع کے چھٹے دن بھی جاری رہا اور اب اسے ایک مکمل جنگ کا آغاز سمجھا جارہا ہے۔
صیہونی حکومت پر کوئی رحم نہیں کیا جائے گا:خامنہ ای
خامنہ ای نے اپنے تلخ بیان میں اسرائیل کو "دہشت گرد یہودی حکومت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب رحم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران اب کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کے موڈ میں نہیں ہے اور پوری قوت کے ساتھ میدان جنگ میں داخل ہو چکا ہے۔
اسرائیل کی سخت وارننگ: صدام حسین کا انجام یاد رکھو
ایران کی اس جارحیت کا جواب دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بھی ایک تلخ بیان جاری کیا۔ انہوں نے خامنہ ای کو خبردار کیا کہ اگر وہ اس راستے پر گامزن رہے تو ان کا بھی وہی انجام ہو سکتا ہے جو سابق عراقی ڈکٹیٹر صدام حسین کا ہوا تھا جنہیں اقتدار سے ہٹا کر پھانسی دی گئی تھی۔ کاٹز نے کہا کہ خامنہ ای کو تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے۔ اسرائیل سے ٹکرانے والوں کا انجام اچھا نہیں ہوتا۔ان کے بیان نے واضح کیا کہ اسرائیل مزید نرمی کا مظاہرہ کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔
مشرق وسطی میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث تشویش
اس واقعے کے بعد پورے مشرق وسطی میں گہری بے چینی پھیل گئی ہے۔ علاقائی استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہے اور کئی ممالک صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ عالمی طاقتیں بھی اب اس تنازعے سے چوکنا ہو چکی ہیں کیونکہ اس کے اثرات بین الاقوامی سیاست اور عالمی منڈیوں پر پڑ سکتے ہیں۔