National News

بھارت - امریکہ تجارت کے مستقبل کا فیصلہ 48 گھنٹوں میں ہو گا! بھارت کا زراعت اور ڈیری پر جھکنے سے انکار

بھارت - امریکہ تجارت کے مستقبل کا فیصلہ 48 گھنٹوں میں ہو گا! بھارت کا زراعت اور ڈیری پر جھکنے سے انکار

 واشنگٹن: بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے کو اگلے 48 گھنٹوں میں حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان واشنگٹن ڈی سی میں شدید مذاکرات جاری ہیں اور اختلافات دور کرنے کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ ہندوستانی تجارتی نمائندے فی الحال واشنگٹن میں ہی رہیں گے تاکہ 9 جولائی سے پہلے معاہدے کو حتمی شکل دی جاسکے۔قابل غور ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس تاریخ سے زیادہ محصولات عائد کرنے کا انتباہ دیا ہے۔ ایسے میں یہ ڈیل دونوں ممالک کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق امریکہ چاہتا ہے کہ بھارت زراعت اور ڈیری سیکٹر میں امریکی کمپنیوں کو مزید مارکیٹ رسائی دے لیکن بھارت ان شعبوں کو اپنی ”ریڈ لائن“ سمجھتا ہے۔ ہندوستانی حکومت کا استدلال ہے کہ ایسا کرنے سے ملک کے دیہی معاش اور خوراک کی حفاظت کو بڑا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ امریکی فریق بھارت پر جینیاتی طور پر تبدیل شدہ (GM) مکئی، سویا، گندم اور چاول پر محصولات کم کرنے کے لیے دباو ڈال رہا ہے، جسے بھارتی نمائندے یکسر مسترد کر رہے ہیں۔

2 اپریل کو، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے "لبریشن ڈے" کا اعلان کیا اور باہمی ٹیرف پالیسی کے نفاذ کا اعلان کیا، جس میں امریکہ آنے والی غیر ملکی اشیا پر 26 فیصد تک ڈیوٹی عائد کرنے کا کہا گیا تھا۔ تاہم، بات چیت کے امکانات کو کھلا رکھنے کے لیے، ٹرمپ نے عارضی طور پر ٹیرف کو 10% تک محدود کر دیا۔ دریں اثنا، بھارت امریکہ تجارتی بات چیت نے ایک بار پھر زور پکڑا ہے۔


ٹرمپ نے چند ہفتے قبل ایئر فورس ون پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں جس سے امریکی کمپنیوں کو ہندوستان کی 1.4 بلین صارفین کی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کا موقع ملے گا۔ لیکن امریکہ میں روس کے خلاف لایا گیا نیا پابندی والا بل ہندوستان کے لیے ایک نیا چیلنج بن سکتا ہے۔ اس پر وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا کہ اگر اس بل سے ہندوستان کے مفادات کو نقصان پہنچتا ہے تو ہندوستان ضرورت پڑنے پر مناسب جواب دے گا۔
 



Comments


Scroll to Top