انٹرنیشنل ڈیسک: بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے خالصتان حامی سرگرمیوں کو لے کر ایک اہم الرٹ جاری کیا ہے۔ایجنسیوں کے مطابق کینیڈا اور برطانیہ میں حالیہ مہینوں میں سختی اور سفارتی دباو¿ بڑھنے کے بعد خالصتانی نیٹ ورک نے اپنی سرگرمیوں کا مرکز آسٹریلیا کی طرف منتقل کر دیا ہے۔سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ کینیڈا اور یوکے میں خالصتان حامی سرگرمیوں کی رفتار اب سست پڑ رہی ہے، لیکن آسٹریلیا میں حالیہ مہینوں میں تیزی سے ابھار دیکھنے میں آیا ہے۔خالصتانی عناصر بڑی مقدار میں وسائل اور تشہیری مہمات اب آسٹریلیا میں جھونک رہے ہیں، جس کا ثبوت وہاں پیش آنے والے حالیہ پرتشدد اور اشتعال انگیز واقعات ہیں۔خفیہ رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں پہلے بھی نام نہاد ریفرنڈم کرائے گئے تھے، لیکن جولائی، اگست اور دسمبر میں ان سرگرمیوں کی سطح غیر معمولی طور پر بڑھ گئی۔
بھارت مخالف دیوار پر بنائی گئی تصاویر ، عوامی مقامات پر توڑ پھوڑ اور اشتعال انگیز نعرے عام ہوتے جا رہے ہیں۔
خصوصی طور پر سکھس فار جسٹس جیسے تنظیموں کی سوشل میڈیا مہمات کا فوکس بھی اب آسٹریلیا میں ہونے والے پروگراموں اور مظاہروں پر مرکوز ہے۔
حکام کے مطابق سوشل میڈیا کے ذریعے بار بار بھارتیوں کو نشانہ بنانے، املاک کو نقصان پہنچانے اور بھارت مخالف نعرے لگانے کی کھلی اپیل کی جا رہی ہے۔
ایک سینئر افسر نے کہا کہ یہ فوکس شفٹ جان بوجھ کر کی گئی حکمت عملی ہے، تاکہ کینیڈا اور یوکے میں دباو کم رہے اور تحریک کسی دوسرے ملک میں بغیر روک ٹوک جاری رہ سکے۔
بھارت نے پہلے ہی کینیڈا اور برطانیہ کے ساتھ اس مسئلے کو باضابطہ طور پر اٹھایا ہے، اور دونوں ممالک نے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
حالیہ مہینوں میں وہاں خالصتان حامیوں کے خلاف کچھ کارروائیاں بھی دیکھی گئی ہیں۔آسٹریلیا میں خالصتان حامیوں نے بھارتی ترنگے کی توہین، بھارت مخالف نعرے اور اشتعال انگیز ویڈیوز پھیلا کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی۔دسمبر میں ایک مظاہرے کے دوران ترنگا پھاڑے جانے کی ویڈیوز بڑے پیمانے پر وائرل کی گئیں، جنہیں جان بوجھ کر اشتعال اور انتہا پسندی پھیلانے کے لیے استعمال کیا گیا۔تاہم اس بار آسٹریلیا میں بھارتی تارکین وطن برادری نے بھی کھل کر مخالفت کی اور جواب دیا۔
خالصتان زندہ باد کے نعروں کا جواب بھارت ماتا کی جے سے دیا گیا۔
اگست میں یوم آزادی پر خالصتان حامیوں کی جانب سے اشتعال پھیلانے کی کوشش کو بھارتیوں کے احتجاج اور آسٹریلوی پولیس کی مستعدی سے ناکام بنا دیا گیا، جس سے ممکنہ سڑکوں پر تشدد ٹل گیا۔جولائی میں میلبورن کے ایک گردوارے میں بھارت مخالف نعرے لکھے گئے اور بھارتی قیادت کا موازنہ ہٹلر سے کرنے جیسی نفرت انگیز حرکتیں بھی سامنے آئیں۔
خفیہ ایجنسیوں کا ماننا ہے کہ آسٹریلیا کو نشانہ بنانے کی ایک وجہ وہاں تقریباً آٹھ لاکھ بھارتیوں کی بڑی آبادی ہے، جو اب ان واقعات کے باعث سماجی تناو¿ کا سامنا کر رہی ہے۔ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ کینیڈا اور یوکے کی طرح آسٹریلیا میں بھی آزادی اظہار کی آڑ میں نفرت اور اشتعال کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
اگر وقت رہتے سختی نہ کی گئی تو حالات بے قابو ہو سکتے ہیں۔آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ ہم اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرتے ہیں، لیکن تشدد اور اشتعال کے خلاف سخت لکیر کھینچتے ہیں۔
ہم ان مسائل پر بھارت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔بھارتی سکیورٹی ایجنسیوں کا واضح ماننا ہے کہ خالصتان حامی نیٹ ورک کی یہ نئی آسٹریلیا مرکز مہم منظم، سرپرستی یافتہ اور بھارت مخالف ایجنڈے کا حصہ ہے، جسے بین الاقوامی تعاون سے ہی روکا جا سکتا ہے۔