انٹرنیشنل ڈیسک: سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حال ہی میں جنگ بندی کی کہانی میں بیوپا رھمکی کا مسالہ ڈالتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرانے کے لیے امریکہ نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت روکنے کی دھمکی دی تھی۔ ٹرمپ کے اس بیان نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ تاہم حکومت ہندنے اس دعوے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ ہندوستان نے واضح کیا ہے کہ جنگ بندی کے حوالے سے بات چیت میں تجارت یا دبا ؤ پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ ہندوستان کے مطابق یہ فیصلہ دونوں ممالک کے فوجی حکام کے درمیان براہ راست بات چیت کا نتیجہ ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے کیا کہا؟
وائٹ ہاؤس میں ہونے والی پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے ہندوستان اور پاکستان سے کہا کہ اگر وہ لڑائی بند نہیں کریں گے تو امریکہ ان کے ساتھ تجارت نہیں کرے گا، جیسے یہ بات کہی دونوں ملک رک گئے۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ امریکہ کی جانب سے اس 'سنگین انتباہ' نے جوہری جنگ کو ٹال دیا ہے۔ "یہ ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی تھی ، جس میں لاکھوں لوگ مارے جا سکتے تھے۔ ہم نے اسے روک دیا۔
ہندوستان کا جواب
سرکاری ذرائع نے ٹرمپ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے 9 مئی کو وزیر اعظم نریندر مودی سے بات چیت کی تھی۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے 8 اور 10 مئی کو وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات کی تھی۔ جے شنکر نے 10 مئی کو این ایس اے اجیت ڈوبھال سے بات کی تھی۔ ذرائع کے مطابق، ان بات چیت میں کہیں بھی تجارت یا دباؤ پیدا کرنے کی بات نہیں تھی۔
کیسے ہوا جنگ بندی کا فیصلہ؟
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کی معلومات سب سے پہلے ٹرمپ نے عام کی تھیں۔ جس کے بعد پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے بھی اس کی تصدیق کر دی۔ اس کے بعد ہندوستان کے خارجہ سکریٹری وکرم مصری نے کہا کہ یہ فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان ڈی جی ایم او سطح کی بات چیت کے بعد کیا گیا ہے۔ پہل پاکستان کی جانب سے کی گئی جس کے بعد باہمی رضامندی سے جنگ بندی پر عمل درآمد کیا گیا۔
وزیر اعظم مودی کا بیان
پیر کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستان نے پاکستان کی طرف سے دہشت گردی اور بزدلانہ حملوں کا پوری طاقت سے جواب دیا۔ اس کے بعد پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی۔ مودی نے کہا کہ 10 مئی کو پاکستان نے ہندوستان کے ڈی جی ایم او سے رابطہ کیا اور جنگ بندی پر بات چیت شروع کی۔ ٹرمپ کے بیانات زیر بحث ہو سکتے ہیں لیکن ہندوستان نے واضح کر دیا ہے کہ جنگ بندی کا فیصلہ کسی بیرونی دباؤ کی وجہ سے نہیں کیا گیا بلکہ علاقائی صورتحال اور سکیورٹی وجوہات کی بنا پر کیا گیا۔