نیویارک: امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کی رہنما نکی ہیلی نے کہا کہ بھارت کو روسی تیل پر ٹرمپ کی بات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ ہیلی نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کو وائٹ ہاوس کے ساتھ مل کر حل تلاش کرنا چاہیے۔ ہیلی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا،تجارتی اختلافات اور روسی تیل کی درآمد جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے سخت مذاکرات کی ضرورت ہے۔انہوںنے 'X' پر مضمون کا ایک اقتباس پوسٹ کیا، جو انہوں نے گزشتہ ہفتے نیوز ویک کے لیے لکھا تھا۔ یہ مضمون صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستانی اشیائ پر 50 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں تناو پر تھا۔
ہیلی کو ٹیرف پر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے درمیان ہندوستان کا ساتھ لینے پر اپنی پارٹی کے اندر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اپنے مضمون میں ہیلی نے کہا کہ بھارت روس سے بھاری تیل خرید رہا ہے جس کے لیے ٹرمپ اسے نشانہ بنا رہے ہیں، جو درست ہے۔ اس سے ولادیمیر پوٹن کو یوکرین کے خلاف جنگ کے لیے فنڈز جمع کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کے ساتھ ایک اہم آزاد اور جمہوری پارٹنر کے طور پر برتاو¿ کیا جانا چاہئے، نہ کہ چین کی طرح ایک مخالف کے طور پر۔ ہیلی نے دنیا کی دو سب سے بڑی جمہوریتوں، ہندوستان اور امریکہ کے درمیان دہائیوں پرانی 'دوستی اور خیر سگالی' کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا، یہ موجودہ بحران سے آگے بڑھنے کے لیے ایک ٹھوس بنیاد فراہم کرتا ہے۔
ہیلی نے کہا کہ امریکہ اور بھارت کو سب سے اہم چیز یعنی ہمارے مشترکہ مقاصد کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ چین کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ کو بھارت کی شکل میں دوست ہونا چاہیے۔ اپنے مضمون میں، ہیلی نے کہا، اکیلے ہندوستان میں چین کی طرح کے پیمانے پر مصنوعات تیار کرنے کی صلاحیت ہے جو یہاں (امریکہ میں) جلدی یا موثر طریقے سے تیار نہیں کی جاسکتی ہیں۔ ہیلی، جنوبی کیرولینا کی سابق گورنر، ٹرمپ کے صدر کے طور پر پہلی مدت کے دوران اقوام متحدہ میں امریکی سفیر تھیں اور امریکی انتظامیہ میں کابینہ کی سطح کے عہدے پر تعینات ہونے والی پہلی ہندوستانی نڑاد امریکی بن گئیں۔