ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے نیویارک میں کہا کہ ہندوستان کو پاکستان سے بات کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہے، لیکن اس کے ' آتنکستان' سے بات کرنے میں پریشانی ہے۔پاکستان نے کشمیر مسئلے سے نمٹنے کے لئے دہشت گردی کو ایک مکمل صنعت بنا دیا ہے۔
منگل کو نیویارک میں ایشیا سوسائٹی ثقافتی تنظیم کے پروگرام کے دوران انہوں نے کہا کہ جب ہندوستان نے دفعہ 370 کو منسوخ کرنے اور جموں و کشمیر ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا، تو پاکستان اور چین کو اعتراض ہونے لگا۔ہندوستان کے اس فیصلے کے بعد پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو کم کر دیا تھا اور ہندوستانی ہائی کمشنر کو بھی نکال دیا تھا۔وہیں چین نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایسی کارروائیوں سے بچنے کے لئے مشورہ دے ڈالا، تاکہ پڑوسی ملک کے ساتھ کشیدگی بڑھے۔
جے شنکر نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کو پاکستان سے بات کرنے میں کوئی دقت نہیں ہے، لیکن ہمیںآتنکستان سے بات کرنے میں مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ 370 کو منسوخ کرنے میں ہندوستان کی بیرونی حدود کے لئے کوئی خفیہ پالیسی نہیں ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ ہم نے اس میں اپنی موجودہ حدود میں رہ کر سدھارکیا ہے۔ظاہری طور پر پاکستان اور چین سے ردعمل آئے۔دونوں کے رد عمل مختلف تھے ۔ مجھے لگتا ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس نے کشمیر مسئلے سے نمٹنے کے لئے واقعی پورے دہشت گردی کی صنعت کو رچا۔میری رائے میں یہ واقعی کشمیر سے بہت بڑا مسئلہ ہے اور مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے اسے ہندوستان کے لئے تیار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر سے خصوصی درجہ ختم کرنے کے بھارت کے فیصلے کے بعد پاکستان کو اب لگتا ہے کہ اگر یہ پالیسی کامیاب ہو جاتی ہے تو 70 سال کی اس کی سرمایہ کاری خسارے میں پڑ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ' اس لئے آج ان کے رد عمل کئی شکلوں میں غصے، مایوسی کے طور پر سامنے آ ر ہے ہیں، کیونکہ آپ نے طویل عرصے سے ایک پوری کی پوری دہشت گردی کی صنعت کوکھڑا کیا ہے ۔
جے شنکر سے جب یہ پوچھا گیا کہ پاکستان نے اس پر بہت کچھ کہا ہے اور انہیں کیا لگتا ہے کہ پاکستان کیا کرے گا، اس پر انہوں نے کہا کہ ''یہ کشمیر کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس سے کہیں بڑا مسئلہ ہے۔پاکستان کو اسے تسلیم کرنا ہوگا کہ اس نے جو ماڈل اپنے لئے بنایا ہے وہ طویل عرصے تک کام نہیں کرنے والا ہے۔مجھے لگتا ہے کہ آج کے وقت میں حکومت کے ایک اچھے ذریعہ کے طور پر آپ دہشت گردی کا استعمال کرتے ہوئے ایسی پالیسیاں نہیں بنا سکتے ہیں''۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کشمیر پر مذاکرات کیلئے شرط کے طور پر پاکستان کو کیا کرنا چاہئے، اس پر جے شنکر نے کہا، 'مجھے لگتا ہے کہ یہ غلط معنی میں لیا جا رہا ہے۔سب سے پہلے تو پاکستان کو اپنی سطح پر کچھ بہتر کرنا ہوگا۔ اگر وہ ایسا کرتا ہے تو اس سے ہندوستان کے ساتھ پڑوسی ملک کے تعلقات اچھے اور معمول کے مطابق ہوں گے'۔