بیجنگ: چین نے بدھ کے روز کہا کہ چینی اور ہندوستانی فوجیں لائن آف ایکچوئل کنٹرول(ایل اے سی) پر مشرقی لداخ میں فوجیوں کو پیچھے ہٹانے کے حوالے سے کیے گئے فیصلے کو منظم طریقے سے نافذ کر رہی ہیں۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں فوجیوں کو پیچھے ہٹانے میں پیش رفت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چین اور ہندوستان کے درمیان سرحد سے متعلق معاملات پر معاہدہ طے پا گیا ہے۔ انہوں نے کسی بھی قسم کی تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت، چینی اور ہندوستانی فوجی منظم طریقے سے معاہدوں پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔
ہندوستان اور چین کے درمیان ہونے والے اہم معاہدے کے بعد، دونوں ممالک نے 2 اکتوبر کو مشرقی لداخ کے ڈیمچوک اور ڈیپسانگ میں محاذ آرائی والے علاقوں سے اپنی فوجیں ہٹانا شروع کیں۔ جون 2020 میں وادی گلوان میں شدید جھڑپ کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں تنا پیدا ہوگیا تھا۔ گزشتہ چند دہائیوں میں دونوں فریقوں کے درمیان یہ سب سے مہلک فوجی تصادم تھا۔
خارجہ سکریٹری وکرم مصری نے 21 اکتوبر کو نئی دہلی میں کہا تھا کہ معاہدوں کو گزشتہ کئی ہفتوں سے بات چیت کے بعد حتمی شکل دی گئی ہے اور 2020 میں پیدا ہونے والے مسائل کو حل کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ نے 23 اکتوبر کو روس کے شہر کازان میں برکس سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنی دو طرفہ میٹنگ کے دوران مشرقی لداخ میں ایل اے سی کے ساتھ گشت کرنے اور فوجیوں کو منقطع کرنے کے معاہدے کی حمایت کی تھی۔