بزنس ڈیسک: ورلڈ بینک نے حال ہی میں ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں عالمی معیشت کی سست شرح نمو کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت جنگوں، تجارتی پالیسیوں میں تبدیلی اور بلند شرح سود کے باوجود آہستہ آہستہ ترقی کر رہی ہے۔ تاہم، یہ ترقی اتنی تیز نہیں ہے کہ غریب ترین ممالک کو ریلیف فراہم کر سکے۔ بینک کا اندازہ ہے کہ عالمی معیشت 2025 اور 2026 میں 2.7 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گی، جو کہ 2023 اور 2024 کے اعداد و شمار کے برابر ہے۔
تاہم، یہ نمو 2010-2019 کی اوسط سے 0.4 فیصد کم ہے۔ اس کی وجہ گزشتہ چند سالوں میں بڑے اقتصادی جھٹکوں، جیسے کہ COVID-19 کی وبا اور یوکرین پر روس کے حملے کے اثرات سے منسوب ہے۔ اس کے باوجود رپورٹ میں ایک مثبت پہلو بھی ہے، کیونکہ عالمی افراط زر جو گزشتہ دو سالوں میں 8 فیصد سے اوپر رہا تھا، اب 2025 اور 2026 میں اوسطاً 2.7 فیصد تک گر سکتا ہے، جو کہ بہت سے۔ مرکزی بینکوںکے ہدف کے قریب ہے
ورلڈ بینک، 189 رکن ممالک کا ادارہ ہے، جو کم شرح سود پر قرضے اور گرانٹ فراہم کر کے غربت میں کمی اور غریب ممالک کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کام کرتا ہے۔ ترقی پذیر ممالک کے لیے، رپورٹ میں 2025 میں 4.1 فیصد نمو کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جو 2026 میں کم ہو کر 4 فیصد رہ سکتا ہے۔ تاہم، یہ ترقی عالمی غربت کو کم کرنے کے لیے کافی نہیں سمجھی جاتی۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں اقتصادی ترقی سست روی کا شکار ہے، جو 2000 کی دہائی میں 5.9 فیصد، 2010 کی دہائی میں 5.1 فیصد اور اب 2020 کی دہائی میں 3.5 فیصد تک گر گئی ہے۔
ان ممالک کی سست معیشتوں کی وجوہات میں کم سرمایہ کاری، قرضوں کی بلند سطح، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق بڑھتے ہوئے اخراجات اور تحفظ پسندانہ پالیسیوں کے اثرات شامل ہیں جو ان کی برآمدات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان مسائل کا حل جلد کسی بھی وقت آتا دکھائی نہیں دیتا۔
آنے والا وقت ترقی پذیر ممالک کے لیے مشکل ہوگا۔
ورلڈ بینک کے چیف اکانومسٹ اندرمیت گل نے کہا کہ آنے والا وقت ترقی پذیر ممالک کے لیے پچھلے 25 سالوں کے مقابلے زیادہ چیلنجنگ ہوگا۔ دنیا کے غریب ترین ممالک، جن کی فی کس آمدنی $1,145 سے کم ہے، 2024 میں صرف 3.6 فیصد بڑھنے کا امکان ہے، جس کی بنیادی وجہ غزہ اور سوڈان جیسے ممالک میں بڑھتے ہوئے تنازعات اور تشدد ہے۔
ہندوستان دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے۔
عالمی بینک نے 2025 میں امریکی معیشت کے لیے اپنی پیش گوئی کو 2.3 فیصد تک بڑھا دیا ہے، جب کہ یورپ میں شرح نمو سست رہے گی۔ یوروزون ممالک کے لیے جی ڈی پی کی پیشن گوئی 1 فیصد تک کم کر دی گئی ہے۔ چین کی معیشت آہستہ آہستہ بڑھنے کا امکان ہے، جہاں 2024 میں 4.9 فیصد ترقی کے بعد 2025 اور 2026 میں بالترتیب 4.5 فیصد اور 4 فیصد بڑھ سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ہندوستان، جو اب دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے، 2025 اور 2026 میں 6.7 فیصد کی ترقی دیکھ سکتا ہے۔
ورلڈ بینک کا اندازہ ہے کہ عالمی تجارت اور بجٹ کی پالیسیوں میں کوئی بڑی تبدیلیاں نہیں ہوں گی، لیکن امریکا میں آنے والی تبدیلیاں عالمی نمو اور افراط زر کو متاثر کر سکتی ہیں۔