پنجاب کے سابق وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے کرتارپور کوریڈور کی افتتاحی تقریب میں شامل ہونے کے لئے مرکزی حکومت سے پھر اجازت مانگی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے سدھو کو کرتارپور کاریڈور کی 9 نومبر کو ہونے والی افتتاحی تقریب میں سرکاری طور پرشامل ہونے کی دعوت دی گئی تھی ، جس میں شامل ہونے کے لئے سدھو نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر او ر پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ سے خط لکھ کر اجازت مانگی ہے۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو لکھے خط میں سدھو نے کہا کہ اگر انہیں سرکاری طور پر کرتار پور کاریڈور کی افتتاحی تقریب میں شامل ہونے کیلئے اجازت نہیں ملتی ہے تو وہ عام شہری کی طرح وہاں جائیں گے ۔
قابل ذکر ہے کہ سدھو پہلے بھی 2 بار وزارت خارجہ سے پاکستان جانے کی اجازت مانگ چکے ہیں، سدھو نے باقاعدہ عمران حکومت کی جانب سے بھیجے گئے دعوت نامے کاپی بھی وزارت خارجہ کو بھیجی تھی ، لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔

آج تیسری بار سدھو نے وزیر خارجہ کو خط لکھ کر پاکستان جانے کی اجازت مانگی ہے۔وہیں سدھو نے صاف طور پر کہا کہ اگر حکومت کو لگتا ہے کہ ان کے پاکستان جانے سے کوئی پریشانی کھڑی ہو سکتی ہے تو وہ ملک کا قانون ماننے والے شہری کے طور پر پاکستان نہیں جائیں گے، لیکن اگر حکومت نے ان کی لکھے تیسرے خط کا بھی کوئی جواب نہیں دیا تو وہ بھی ہزاروں سکھ مسافروں کی طرح قانونی ویزا کی بنیاد پر پاکستان چلے جائیں گے ۔

بہرحال ابھی تک سدھو کو پاکستان جانے کی اجازت نہیں ملی ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان نے جن لوگوں کو کرتارپور کوریڈور کی افتتاحی تقریب کے لئے مدعو کیا ہے، انہیں وہاں جانے کے لئے سرکاری سطح پر منظوری لینی ہوگی۔وہیں وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اس سلسلے میں کہا تھا کہ اگر نوجوت سنگھ سدھو کا نام کرتارپور کے افتتاح کے لئے جانے والے یاتریوں کے وفد کی فہرست میں ہے، تو بطور سیاسی شخصیت یا مدعو شخص کو کلیئرنس لینے کی ضرورت ہے۔