نئی دہلی: انڈیا اتحاد کے سیکڑوں ارکان پارلیمنٹ نے ووٹر لسٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے حوالے سے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے الزامات کی حمایت میں پارلیمنٹ ہاوس سے الیکشن کمیشن کے ہیڈکوارٹر کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی، لیکن پولیس نے راستے میں روک کر انہیں حراست میں لے لیا اس سے پہلے اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ ہاوس کے مکر دروازے پر جمع ہوئے، ووٹر فہرست پر خصوصی جامع نظر ثانی کے خلاف نعرے بازی کی اور وہاں سے انتخابی کمیشن کے ہیڈکوارٹر کی طرف پیدل مارچ شروع کیا۔ اس احتجاج میں مسٹر گاندھی کے علاوہ کانگرس صدر ملیکارجن کھڑگے، کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا، نیشنلسٹ کانگرس پارٹی (ایس پی) کے صدر شرد پوار، سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو سمیت سیکڑوں ارکان پارلیمنٹ نعرے لگاتے ہوئے سنسد مارگ پر چل رہے تھے۔
https://x.com/RahulGandhi/status/1954809121750044771
راستے میں مسٹر اکھلیش یادو سمیت کئی ارکان نے پولیس کی بیری کیڈنگ عبور کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے علاقے میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے الزام میں ان سب کو حراست میں لے لیا۔ پولیس کی مداخلت کے خلاف اپوزیشن ارکان نے سڑک پر دھرنا دینا شروع کر دیا۔ اس دوران ارکان پارلیمنٹ اور دہلی پولیس کے درمیان معمولی نوک جھونک بھی ہوئی۔
https://x.com/ANI/status/1954793152386126258
دہلی پولیس مسٹر گاندھی اور تمام ارکان پارلیمنٹ کو بس کے ذریعے سنسد مارگ تھانے لے آئی۔ ان ارکان میں کانگرس کے پی چدمبرم اور رینوکا چودھری، این سی پی (ایس پی) کی سپریا سولے اور شیوسینا (یو بی ٹی) کے سنجے راوت شامل تھے۔
ارکان پارلیمنٹ ہاتھوں میں ووٹر لسٹ پر خصوصی جامع نظر ثانی(ایس آئی آر) کے خلاف بینر اور پوسٹر لیے ہوئے تھے۔
مسٹر گاندھی نے میڈیا سے کہا، ”یہ لڑائی سیاسی نہیں، آئین بچانے کی لڑائی ہے۔ انہوں نے کہا،ہم ‘ایک شخص ایک ووٹ’ کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ہم ایک صاف ستھری ووٹر لسٹ چاہتے ہیں۔“
محترمہ واڈرا نے پولیس کی بس میں بٹھائے جانے کے بعد میڈیا سے کہا،یہ حکومت ڈری ہوئی ہے۔