Latest News

پاکستان سے بڑھتی نزدیکیاں، ارونا چل پر چین کا دعویٰ ۔۔۔ پینٹاگن کی رپورٹ نے کیسے بڑھائی ہندوستان کی ٹینشن ؟

پاکستان سے بڑھتی نزدیکیاں، ارونا چل پر چین کا دعویٰ ۔۔۔ پینٹاگن کی رپورٹ نے کیسے بڑھائی ہندوستان کی ٹینشن ؟

انٹرنیشنل ڈیسک: امریکہ کے محکمہ دفاع پینٹاگن نے چین کے حوالے سے ایک اہم رپورٹ جاری کی ہے جس نے ہندوستان کی سلامتی سے متعلق تشویش میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ یہ رپورٹ منگل، 23  دسمبر 2025  کو منظر عام پر آئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین، امریکہ اور ہندوستان  کے درمیان بڑھتی ہوئی تزویراتی شراکت داری کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ رپورٹ میں چین کے پاکستان کے ساتھ گہرے ہوتے عسکری تعلقات، تیزی سے بڑھتے جوہری ہتھیاروں اور اروناچل پردیش پر اس کے دعوے سے متعلق بھی سنگین باتیں کہی گئی ہیں ۔ 
 ہندوستان کو اپنے قابو میں رکھنے کی کوشش کیوں کر رہا چین
پینٹاگن  کی رپورٹ کے مطابق چین اروناچل پردیش کے حوالے سے اپنے پرانے دعوے کو ایک بار پھر دوہرا رہا ہے۔ چین اروناچل پردیش کو اپنے نام نہاد بنیادی مفادات میں شامل مانتا ہے۔ بیجنگ اسے ' زانگ نان، تبت کا جنوبی حصہ'  قرار دیتا ہے، جبکہ ہندوستان  اس دعوے کو مکمل طور پر مسترد کرتا آیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان  کے تئیں چین کا نرم رویہ دراصل اس کی تزویراتی مجبوری ہے۔ چین کو خدشہ ہے کہ ہندوستان  اور امریکہ کے درمیان بڑھتی قربت مستقبل میں اس کے لیے بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔ اسی وجہ سے چین حقیقی کنٹرول لائن پر کشیدگی کم ظاہر کر کے ہندوستان  کو امریکہ سے دور رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ 
امریکہ اورہندوستان کی شراکت داری سے کیوں پریشان ہے چین 
گزشتہ چند برسوں میں امریکہ نے ہندوستان کو ہند بحرالکاہل خطے میں چین کے بڑھتے اثر و رسوخ کے مقابل ایک اہم قوت کے طور پر دیکھا ہے۔ اسی وجہ سے امریکہ اور ہندوستان کے درمیان دفاع، ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کے شعبوں میں تعاون مسلسل بڑھا ہے۔ پینٹاگون کی رپورٹ کے مطابق چین کو امید ہے کہ اگر وہ ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات بہتر دکھائے تو ہندوستان اور امریکہ کا اتحاد زیادہ مضبوط نہیں ہو پائے گا۔
گلوان جھڑپ کے بعد خراب ہوئے تھے تعلقات
2020  میں لداخ کی گلوان وادی میں ہندوستان  اور چین کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہوئی تھی۔ اس تصادم میں 20  بھارتی فوجی شہید ہوئے تھے جبکہ چین نے بھی اپنے چار فوجیوں کی ہلاکت کو تسلیم کیا تھا۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات خاصے خراب ہو گئے تھے۔ اگرچہ اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے عسکری اور سفارتی سطح پر کئی ادوار کی بات چیت ہوئی، لیکن ڈیپسانگ اور ڈیمچوک جیسے علاقے اب بھی متنازع ہیں۔
حقیقی کنٹرول لائن پر کشیدگی کم مگر اعتماد اب بھی نہیں
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2024  میں ہندوستان  اور چین نے حقیقی کنٹرول لائن پر گشت کے نظام کے حوالے سے اتفاق کیا تھا جس کے بعد مشرقی لداخ سے افواج کی جزوی واپسی عمل میں آئی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روس کے شہر قازان میں برکس سربراہی اجلاس کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کی ملاقات ممکن ہو سکی۔ یہ سن2020  کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی باضابطہ ملاقات تھی۔ اس ملاقات میں حقیقی کنٹرول لائن پر امن برقرار رکھنے، براہ راست پروازوں اور ویزا خدمات کی بحالی جیسے امور پر اتفاق کیا گیا۔ تاہم پینٹاگن نے واضح کیا ہے کہ ہندوستان  چین کے عزائم کے حوالے سے پوری طرح محتاط ہے اور دونوں ممالک کے درمیان گہرا عدم اعتماد اب بھی موجود ہے۔
اروناچل پردیش پر چین کا مؤقف کیا ظاہر کرتا ہے
رپورٹ کے مطابق چین نے اپنے بنیادی مفادات کی تعریف کو مزید وسیع کر دیا ہے۔ اس میں اب تائیوان، اروناچل پردیش، تقریبا پورا جنوبی بحیرہ چین اور سینکاکو جزائر کو شامل کیا گیا ہے۔
پینٹاگن کے مطابق چین کا ماننا ہے کہ قومی احیاء  کے لیے تین نکات پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

  1. چینی کمیونسٹ پارٹی کا کنٹرول۔
  2. تیز رفتار معاشی ترقی۔
  3. علاقائی دعوؤں کا تحفظ اور توسیع۔
     


Comments


Scroll to Top