انٹرنیشنل ڈیسک: تھائی لینڈ میں بھگوان وشنو کی ایک مورتی کو بلڈوزر کے ذریعے گرائے جانے کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد ہندوستان کے سخت اعتراض پر اب تھائی حکومت نے اپنی وضاحت پیش کی ہے۔ تھائی لینڈ نے کہا ہے کہ جس مورتی کو ہٹایا گیا وہ کوئی مذہبی مقام نہیں تھا بلکہ سرحدی علاقے میں قائم ایک تزئینی ساخت تھی۔ ہندوستان کی تنقید کے درمیان تھائی لینڈ کے وزیر اعظم انوتن چارن وراکُل نے اس پورے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایک ٹوٹی ہوئی مورتی کا موازنہ فوجیوں کی جان یا اعضا سے نہیں کیا جا سکتا۔
تھائی حکومت کی وضاحت
تھائی حکومت نے اپنے سرکاری بیان میں واضح کیا کہ یہ مورتی کسی تسلیم شدہ مذہبی مقام کا حصہ نہیں تھی۔ حکومت کے مطابق یہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی سرحد کے متنازع علاقے میں واقع تھی اور اسے سلامتی کی وجوہات اور علاقے پر کنٹرول برقرار رکھنے کے مقصد سے ہٹایا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اس کارروائی کے پیچھے کسی بھی مذہب کی توہین کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ تھائی انتظامیہ نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ویڈیو کے وائرل ہونے سے غلط فہمیاں پیدا ہوئیں جس پر افسوس کا اظہار کیا گیا، لیکن یہ بات دوہرائی گئی کہ یہ مورتی کسی بھی طرح رجسٹرڈ مذہبی مقام نہیں تھی۔
ہندوستان اور کمبوڈیا کا ردعمل
اس سے پہلے ہندوستان نے بدھ کے روز وزارت خارجہ کے ذریعے اس واقعے پر سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔ ہندوستان نے اسے افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ علاقائی دعوؤں کے باوجود اس طرح کی کارروائی ہندو اور بدھ مت کے پیروکاروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے کیونکہ یہ مشترکہ تہذیبی ورثے سے جڑا معاملہ ہے۔ ادھر کمبوڈیا کے پراہ وِہار صوبے کے ترجمان نے بھی اس قدم کی مذمت کی اور دعوی کیا کہ یہ مورتی ان کے علاقے کے اَن سیس میں واقع تھی۔ کمبوڈیا نے تھائی فوج پر قدیم مندروں کو نقصان پہنچانے کے الزامات بھی عائد کیے جنہیں تھائی لینڈ نے مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
سرحدی تنازع ایک بار پھر زیر بحث
یہ واقعہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان حال ہی میں تقریباً دو ہفتوں تک فوجی تصادم جاری رہا تھا۔ اس تصادم میں تھائی لینڈ میں 23افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر فوجی تھے جبکہ کمبوڈیا میں 21شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئیں تھیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر تصادم کو ہوا دینے اور شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کے الزامات لگاتے رہے ہیں۔ گوگل میپس کے مطابق متنازع مورتی سرحدی لکیر سے کچھ فاصلے پر واقع تھی لیکن اس واقعے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پرانا سرحدی تنازع ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا ہے۔