- انٹرنیشنل ڈیسک: آج کی دنیا میں جنگیں صرف ہتھیاروں اور فوجوں سے نہیں لڑی جاتیں۔ اب ایک اور طاقت ہے جو کسی بھی ملک کی سرحدوں سے زیادہ خطرناک سمجھی جاتی ہے اور وہ ہے انٹرنیٹ پر کنٹرول۔ چین اس میدان میں دنیا کا سب سے بڑا کھلاڑی بن گیا ہے۔ اس کی 'ڈیجیٹل آمریت' نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر انٹرنیٹ کو کنٹرول کیا جائے تو معلومات کے ذریعے پوری دنیا کو متاثر کیا جا سکتا ہے۔ فریڈم ہاوس کی 2021 کی رپورٹ فریڈم آن دی نیٹ میں چین نے انٹرنیٹ کی آزادی کے حوالے سے 100 میں سے صرف 10 نمبر حاصل کیے ہیں۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کس طرح چین نے اپنے شہریوں کی آن لائن سرگرمیوں کو مکمل طور پر کنٹرول کیا ہے۔ 70 ممالک کے جائزے میں چین کو سب سے زیادہ انٹرنیٹ کنٹرول کرنے والا ملک پایا گیا۔
کیا ہےچین کی 'گریٹ فائر وال' ؟
چین کی یہ طاقت ایک تکنیکی نظام کے ذریعے چلتی ہے جسے 'گریٹ فائر وال آف چائنا' کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا نظام ہے جو ملک کے اندر اور باہر جانے والی انٹرنیٹ ٹریفک کو سخت نگرانی میں رکھتا ہے۔ اس کا مقصد ہے-
- حکومت مخالف مواد کو روکنا۔
- غیر ملکی ویب سائٹس کو بلاک کرنا۔
- سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سنسر شپ نافذ کرنا۔
اس نظام کی وجہ سے چین میں فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب اور گوگل جیسی سائٹس کام نہیں کرتیں۔ یہاں تک چین اپنا سرچ انجن اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم بھی خودبناتا ہے، جیسے کہ Baidu اور WeChat۔
چین سے تحریک لے رہے ہیں کئی ممالک۔
چینی ماڈل اب صرف چین تک محدود نہیں رہا۔ جنوب مشرقی ایشیا کے کئی ممالک اس راستے پر چل پڑے ہیں۔
- ویتنام چین کے نقش قدم پر چل رہا ہے اور انٹرنیٹ پر کنٹرول بڑھا رہا ہے۔
- کمبوڈیا اور تھائی لینڈ بھی انٹرنیٹ کے سخت قوانین لانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
- اس کے علاوہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں بھی یہی ماڈل اپنایا جا رہا ہے۔
انٹرنیٹ پر سخت نگرانی اور سنسر شپ کے حوالے سے متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، مصر اور بحرین سرفہرست ہیں۔
روس بھی پیچھے نہیں ہے۔
فریڈم ہاوس کی اس رپورٹ میں روس کو گیارہویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔ روس میں ایسے بہت سے اقدامات کیے جا رہے ہیں جو چین سے مماثلت رکھتے ہیں۔
- آن لائن مواد پر پابندی
- سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کرنا
- غلط معلومات کا پرچار
- سائبر حملے
- صارفین کے خلاف قانونی کارروائی
اس کے علاوہ، روس کے سائبر قوانین کو مزید سخت بنایا جا رہا ہے، جو حکومت کو یہ فیصلہ کرنے کا زیادہ حق دیتا ہے کہ کون سی معلومات عوام تک پہنچنے کی اجازت دی جائے اور کون سی نہیں۔
یہ 'ڈیجیٹل پابندی' کیوں ہے خطرناک؟
جہاں انٹرنیٹ کو دنیا میں جمہوریت اور آزادی کی علامت سمجھا جاتا ہے وہیں یہ رپورٹ خطرے کی گھنٹی ہے۔ جب حکومتیں انٹرنیٹ کو کنٹرول کرتی ہیں تو لوگوں کی آزادی اظہار خطرے میں پڑ جاتی ہے۔
- حقیقت چھپا ئی جاتی ہے۔
- سوال پوچھنے کی آزادی چھین لی جاتی ہے۔
- عام عوام وہی دیکھ سکتے ہیں جو حکومت چاہتی ہے۔
اس کا اثر صرف ایک ملک تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر معلومات کے بہاو¿ کو روکتا ہے۔
کیا بھارت کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے؟
ہندوستان جیسے جمہوری ملک کو انٹرنیٹ کنٹرول کے اس عالمی رجحان سے ہوشیار رہنا چاہیے۔
- بھارت میں انٹرنیٹ کی آزادی پر بحث جاری ہے۔
- جعلی خبروں، نفرت انگیز مواد اور سائبر کرائم کو روکنا ضروری ہے لیکن اس کے نام پر حد سے زیادہ سنسر شپ یا نگرانی خطرناک بھی ہو سکتی ہے۔
- سلامتی اور اظہار کے درمیان توازن برقرار رکھنا سب سے اہم ہے۔