انٹرنیشنل ڈیسک: دنیا کی سب سے طاقتور افواج کی قوت کو جانچنے والے ادارے گلوبل فائر پاور انڈیکس 2025 نے اپنی سرفہرست فوجی طاقتوں کی فہرست جاری کر دی ہے۔ اس بار کی درجہ بندی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ مستقبل کی جنگیں صرف فوجیوں کی تعداد سے نہیں بلکہ جدید ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، سائبر صلاحیتوں اور خلائی برتری سے طے ہوں گی۔ اس فہرست میں ہندوستان نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ عالمی فوجی منظرنامے میں سرفہرست چار بڑی طاقتوں میں اپنی مضبوط جگہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔
امریکہ: سب سے مضبوط طاقت
اس سال کی درجہ بندی میں امریکہ نے پہلا مقام حاصل کیا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ اس کا وسیع دفاعی بجٹ ہے جو 877 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ امریکی فوج کے پاس جدید ترین ہتھیار اور ٹیکنالوجی موجود ہے۔ اس کا فوجی نیٹ ورک پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے اور 800 سے زائد غیر ملکی فوجی اڈے اس کی عالمی برتری کی علامت ہیں۔ امریکہ نہ صرف زمینی محاذ پر بلکہ سمندر، فضا، خلا اور سائبر میدان میں بھی اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتا ہے۔ امریکی فوج میں تیرہ لاکھ فعال فوجی شامل ہیں۔ اس کے پاس اسٹیلتھ بمبار طیارے (B-2, B-21 ) ایف 35 جنگی طیارے اور جدید ڈرون جیسے جدید ہتھیار موجود ہیں۔
روس: جوہری طاقت اور جدید میزائلوں کا سہارا
معاشی چیلنجز کے باوجود روس نے اپنی جوہری طاقت اور جدید ترین میزائل نظام کی بدولت دوسرے مقام کو مضبوطی سے برقرار رکھا ہے۔ روس کے پاس تقریباً دس لاکھ فعال فوجی ہیں اور اس کا سالانہ دفاعی بجٹ سو ارب ڈالر ہے۔ ہائپر سونک میزائل ( آوانگارڈ اور زرکون) ، اور ایس400 اور ایس 500 فضائی دفاعی نظام اسے حکمت عملی کے لحاظ سے انتہائی خطرناک بناتے ہیں۔
چین: تیزی سے ابھرتا ہوا عالمی چیلنج
چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے گزشتہ دس برسوں میں غیر معمولی ترقی کی ہے۔ سن 2025 میں چین تیسرے مقام پر ہے۔ اس کے پاس دنیا کی سب سے بڑی فعال فوج ہے جس میں20 لاکھ فوجی شامل ہیں۔ چین کی بحریہ جہازوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں سب سے آگے ہے۔ اس کے علاوہ ڈرون، سائبر جنگ، میزائل فورس اور خلائی ٹیکنالوجی میں بھی چین نے بھاری سرمایہ کاری کی ہے جو اسے ایک عالمی طاقت کے طور پر مضبوط بناتی ہے۔
ہندوستان : متوازن اور ہمہ جہت طاقت
ہندوستان چوتھے مقام پر ہے جو اس کی ہمہ جہت فوجی صلاحیتوں کی عکاسی کرتا ہے۔ ہندوستانی فوج نہ صرف تعداد میں بڑی ہے بلکہ اس میں جوہری ہتھیار اور جدید مقامی ٹیکنالوجی بھی شامل ہے۔ 14.5 لاکھ فعال فوجیوں اور 80 ارب ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ ہندوستان ہر طرح کے جغرافیائی چیلنجز، ہمالیہ کی بلندیوں، صحراؤں اور سمندری سرحدوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مقامی میزائل نظام، جدید جنگی طیارے اور طیارہ بردار بحری جہاز اس کی طاقت میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ، فرانس، روس اور اسرائیل جیسی بڑی طاقتوں کے ساتھ اس کی تزویراتی شراکت داری اسے مزید مضبوط بناتی ہے۔
جنوبی کوریا: سلامتی کے لیے جدید تیاری
جنوبی کوریا : سن 2025 میں سرفہرست پانچ ممالک میں شامل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ شمالی کوریا کے ساتھ طویل عرصے سے جاری کشیدگی ہے جس نے اسے جدید ہتھیاروں اور میزائل دفاعی نظام میں سرمایہ کاری پر مجبور کیا۔ امریکہ کے ساتھ تزویراتی شراکت داری جنوبی کوریا کی فوجی طاقت میں مزید اضافہ کرتی ہے جس کے باعث اسے دنیا کی مؤثر ترین افواج میں شمار کیا جاتا ہے۔