انٹرنیشنل ڈیسک: ارجنٹینا نے مالویناس (فاک لینڈ جزائر ) کے تنازع پر ہندوستان کے مؤقف کی تعریف کرتے ہوئے ایک بار پھر اپنے تاریخی دعوے کو دوہرایا ہے۔ ہندوستان میں ارجنٹینا کے سفیر ماریانو کاوچینو نے کہا کہ مالویناس جزائر ارجنٹینا کو سن 1816 میں اسپین سے آزادی کے بعد وراثت میں ملے تھے، لیکن سن 1833 میں برطانیہ نے انہیں غیر قانونی طور پر قبضے میں لے لیا۔ سفیر نے بتایا کہ ارجنٹینا مسلسل اس معاملے کو بین الاقوامی فورمز پر اٹھاتا رہا ہے اور اقوام متحدہ میں ہندوستان کی ابتدائی حمایت کو وہ نہایت اہم سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سال اس تاریخی موقع کی 60 ویں سالگرہ ہے جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پہلی بار اس تنازع پر بحث کی تھی اور دونوں فریقوں سے سفارتی حل کی اپیل کی تھی۔
کاوچینو نے کہا کہ 1950 اور 1960 کی دہائی میں ہندوستان نے ایشیا، افریقہ اور جنوبی امریکہ میں نوآبادیاتی نظام کے خلاف ایک مضبوط آواز کے طور پر ابھرتے ہوئے ارجنٹینا کو اہم حمایت فراہم کی۔ ہندوستان کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کی دعویداری پر انہوں نے کہا کہ موجودہ کونسل کا ڈھانچہ آج کی عالمی حقیقتوں کی عکاسی نہیں کرتا۔ ان کے مطابق 1945 کی عالمی ترتیب اب بدل چکی ہے اور ہندوستان جیسے بڑے ممالک کی نمائندگی نہ ہونا ایک بڑی کمی ہے۔ انہوں نے ہندوستان کی دعویداری کو قابل فہم اور منطقی قرار دیا، تاہم عالمی اتفاق رائے کی کمی کو سب سے بڑا چیلنج بھی بتایا۔
سفیر نے ہندوستان اور ارجنٹینا کے دوطرفہ تعلقات کو نہایت مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا تقریباًچھ دہائیوں بعد ارجنٹینا کا دورہ ایک تاریخی سنگ میل ثابت ہوا۔ ہندوستان اب ارجنٹینا کا چھٹا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن چکا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت تقریبا پانچ ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تعاون اب غذائی تحفظ سے آگے بڑھ کر توانائی کے تحفظ، کان کنی اور اہم معدنیات تک پھیل چکا ہے۔ خاص طور پر لیتھیم کے شعبے میں ارجنٹینا کے پاس دنیا کے سب سے بڑے ذخائر ہیں، جہاں ہندوستانی کمپنیاں پہلے ہی سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ اسے ہندوستان کے برقی گاڑیوں اور صاف توانائی کے اہداف کے لیے اہم سمجھا جا رہا ہے۔
دفاعی تعاون پر بھی انہوں نے کہا کہ فوجی تبادلے، مشترکہ کوہ پیمائی مشنوں اور بیونس آئرس میں ہندوستانی سفارت خانے میں دفاعی اتاشی کی تقرری سے تزویراتی تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک نے حال ہی میں اپنے سفارتی تعلقات کے75 برس مکمل کیے ہیں۔ عالمی تنازعات پر بات کرتے ہوئے کاوچینو نے دہشت گردی کی سخت مذمت کی اور مغربی ایشیا میں اسرائیل کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے سات اکتوبر کے دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ارجنٹینا اور ہندوستان دونوں ہی دہشت گردی سے متاثر رہے ہیں اور اس معاملے پر ان کی سوچ یکساں ہے۔ یوکرین کی جنگ پر انہوں نے اسے ایک پیچیدہ اور طویل بحران قرار دیا اور امریکہ و دیگر ممالک کی امن کوششوں کی حمایت کی، ساتھ ہی ہندوستان کے سفارتی کردار کی بھی تعریف کی۔