واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے نیویارک سٹی کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی پر طنز کرتے ہوئے ان کا نام تک نہیں لیا اور کہا جو بھی ان کا نام ہے۔ ٹرمپ نے اس بیان کے ساتھ ڈیموکریٹک سوشلسٹ ممدانی کی جیت پر نشانہ سادھا اور کہا کہ امریکی عوام کو اب 'بائیں بازو اور کامن سینس' کے درمیان انتخاب کرنا ہوگا۔ فلوریڈا کے میامی میں منعقدہ امریکہ بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، جب میں پچھلے سال پانچ نومبر کو دوبارہ صدر منتخب ہوا تھا، تب امریکی عوام نے اپنی خودمختاری بحال کی تھی، لیکن منگل کے میئر انتخاب کے بعد اس کا کچھ حصہ کھو گیا ہے۔
ٹرمپ کی وارننگ
ٹرمپ نے وارننگ دی، 'دیکھنا، نیویارک میں کیا ہوتا ہے... خوفناک۔ مجھے امید ہے ایسا نہ ہو، لیکن تم لوگ دیکھو گے۔ انہوں نے آگے کہا، ...اور وہ ممدانی یا جو بھی ان کا نام ہے، سمجھتے ہیں کہ مردوں کا عورتوں کے کھیلوں میں کھیلنا بہت شاندار ہے۔ ٹرمپ نے اس سے پہلے بھی کہا تھا کہ ممدانی کی جیت نیویارک سٹی کے لیے اقتصادی اور سماجی تباہی لے کر آئے گی۔
وام پنتھی (بائیں بازو ) یا کامن سینس: ٹرمپ
ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کہا، منگل کے نتائج کے بعد اب امریکی عوام کے سامنے انتخاب بہت واضح ہے، یا تو بائیں بازو،یا کامن سینس ۔ کیا یہ تمہیں سمجھ میں آتا ہے؟ انہوں نے دوہرایا کہ ان کی قیادت میں امریکہ کبھی بھی کسی شکل میں کمیونسٹ ملک نہیں بنے گا۔
ممدانی کا پلٹوار
اسی دوران، اپنی فتح کی تقریر میں ٹرمپ کے ناقد رہے ظہران ممدانی نے بغیر نام لیے پلٹوار کرتے ہوئے کہا تھا، نیویارک ہمیشہ ایک ایسا شہر رہے گا جسے تارکینِ وطن نے بنایا، جو تارکینِ وطن سے چلتا ہے اور اب ایک تارکِ وطن اس کی قیادت کرے گا۔ انہوں نے آگے کہا، اگر کوئی ڈونالڈ ٹرمپ کے دھوکہ دیے گئے ملک کو انہیں ہرانے کا طریقہ دکھا سکتا ہے، تو وہ نیویارک ہی ہے جس نے انہیں عروج پر پہنچایا تھا۔ اگر کسی تاناشاہ کو خوفزدہ کرنے کا کوئی طریقہ ہے، تو وہ انہی حالات کو ختم کرنا ہے جنہوں نے اسے اقتدار تک پہنچایا۔
تقریر بہت غصے والی تھی
ٹرمپ نے ممدانی کی تقریر کو غصے سے بھری قرار دیا۔ میامی میں فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ ممدانی کی تقریر بہت غصے والی تھی۔ مجھے لگا کہ ان کی تقریر میرے خلاف غصے سے بھری ہوئی تھی۔ انہوں نے آغاز ہی غلط طریقے سے کیا ہے۔ اگر وہ واشنگٹن کے تئیں احترام نہیں دکھائیں گے، تو ان کے کامیاب ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا، انہیں میرے ساتھ اچھاؤ برتا کرنا چاہیے، کیونکہ بہت سی چیزیں جو ان کے پاس آتی ہیں، انہیں منظوری دینے والا میں ہی ہوں۔ انہوں نے آغاز ہی غلط سمت میں کیا ہے۔