انٹرنیشنل ڈیسک : امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ جمعرات کے روز اچانک افغانستان دورے پر پہنچ گئے اور وہاں موجود امریکی فوجیوں کا شکریہ ادا کیا ۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے فوجیوں کو کھانہ بھی کھلایا اور سیلفی بھی کھنچوائی ۔ وہائٹ ہاؤس سے میڈیا ڈائریکٹر ڈین سکیونو نے اس کی جانکاری دی ۔
سکیونو نے ٹویٹر پر کہا کہ صدر ٹرمپ افغانستان کے باگرام ایئر فلڈ میں امریکی فوج سے ملے ۔ رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے افغانستان کے صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کی ہے ۔ سکیورٹی وجوہات سے ٹرمپ کے آنے کی پہلے سے اطلاع نہیں دی گئی ۔ اس دوران صدر نے طالبان کے ساتھ ایک بار پھر امن بات چیت شروع کرنے کا بھی اعلان کیا لیکن اپنے فوجیوں کو وہاں سے واپس بلانے پر ابھی انکار کردیا ۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ نے گذشتہ 6 ماہ میں کافی ترقی کی ہے اور اس کے ساتھ ہی اپنے فوجی بھی واپس بلا رہا ہے ۔ افغانستان میں امریکہ کے سب سے بڑے ہوائی علاقے میں افغانستان میں صدر اشرف غنی کے ساتھ جلد بازی میں منعقد دو طرفہ میٹنگ کے دوران انہوں نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ہم تب تک وہاں رہیں گے تب تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہوجاتا یا ہماری پوری طرح جیت نہیں ہو جاتی اور وہ سمجھوتہ کرنے کے خواہشمند ہیں ۔
https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1200168067075981313
ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد کم کر 8600 کرنا چاہتے ہیں ۔ ابھی وہاں 14000 امریکی فوجی ہیں ، حالانکہ فوجی افسران نے اس انکڑے کی تصدیق نہیں کی ہے ۔ قابل ذک رہے کہ صدر ٹرمپ کا یہ پہلا افغانستان دورہ ہے ۔ ان سے پہلے صدر براک اوبامہ 2014 میں افغانستان دورے پر آئے تھے ۔