بھوپال: بھوپال: مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ نے ایک بار پھر سے کانگرس کی مشکلیں بڑھا دی ہے۔اسلامی سکالر ذاکر نائیک کا ویڈیو کا شیئر کر وہ دوبارہ پھنس گئے ہیں۔وہیں بی جے پی اب کانگرس اور دگ وجے سنگھ پر حملہ آور ہو گئی ہے۔ در اصل ذاکر نائیک نے ایک ویڈیو جاری کر الزام لگایاکہ کشمیر میں دفعہ 370 کی حمایت کو لے کر ان کے پاس ایک سفیر بھیجا گیا تھااور مودی اور شاہ مجھے لالچ دے کر ہم سے مدد کا مطالبہ کر رہے تھے، لیکن میںنے ان کا آفر ٹھکرا دیا۔
نائیک نے الزام لگایا ہے کہ یہ آفر ہندوستانی سفارت خانے کے ایک شخص کے ذریعے آیا تھا۔ دگ وجے سنگھ نے اسی ویڈیو ٹویٹ کر لکھا ہے کہ ذاکر نائیک کے خلاصوں سے ہلچل، مودی کے آفر کو ٹھکرایا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا ہے کہ جسے مودی شاہ غدار کے زمرے میں رکھے ہوئے ہیں، ان کے ساتھ سودے بازی میں لگے ہیں۔وہیں ذاکر کے الزامات پر دگ وجے سنگھ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ جی کو ڈاکٹر ذاکر نائیک کے الزامات کی رسمی تردید کرنی چاہئے۔ اگر نہیں کرتے تو یہی سمجھا جائے گا کہ غدار ڈاکٹر ذاکرنائیک کا الزام درست ہے۔
https://twitter.com/digvijaya_28/status/1217332700056391681?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1217332700056391681&ref_url=https%3A%2F%2Fmp.punjabkesari.in%2Fmadhya-pradesh%2Fnews%2Fdigvijay-shared-big-attack-modi-shah-sharing-video-zakir-naik-1111652
اس دوران دگوجے سنگھ ذاکر نائیک کے ویڈیو کو ٹویٹ کر بی جے پی کے نشانے پر آ گئے ہیں۔بی جے پی نے کہا ہے کہ کانگرس ہمیشہ ذاکر نائیک کا سپورٹ کرتی ہے۔ اس کے بعد دگ وجے سنگھ نے ایک بار پھر صفائی دیتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ یہ الزام بالکل غلط ہے۔کانگرس کبھی ذاکر نائیک کا سپورٹ نہیں کرتی ہے۔یہ سچ ہے کہ میں نے ممبئی میں اس کے پلیٹ فارم پرکمیونل ہارمونی کانفرنس سے خطاب کیا ہے۔
دگ وجے سنگھ جب 2012 میں ذاکر نائیک کے پروگرام میں گئے تھے، تب انہوں نے اسے ' میسینجر آف پیس' ( امن کا پیامبر)بتایا تھا۔وہیں بنگلہ دیش کے ڈھاکہ حملے میں شامل دہشت گردوں میں سے دو کو ذاکر نائیک کے بیانات سے متاثر بتایا تھا۔ اس کے بعد سے ہی دگوجے بی جے پی کے نشانے پر ہیں۔لوک سبھا انتخابات کے دوران وزیر اعظم مودی نے دگ وجے سنگھ کو ذاکر نائیک کا دوست بتایا تھا۔