ایٹاوا: گزشتہ 10 نومبر کو دہلی میں ہوئے بم دھماکے کے بعد سے پورے ملک میں پولیس اور ایجنسیاں الرٹ موڈ پر ہیں۔ اسی درمیان یوپی کے ایٹاوا ضلع میں سوشل میڈیا پر ایک ایسا پوسٹ وائرل ہونے لگا جس کو لے کر تنازع چھڑ گیا۔ اتنا ہی نہیں، اس پوسٹ کو لے کر کئی ہندو وادی لوگوں نے پولیس میں شکایت بھی درج کرائی۔
آپ کو بتا دیں کہ شہر کی اے آر ٹی او کالونی کے رہنے والے ایک نوجوان نے بابری مسجد ڈھانچے کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے اس پر بابری مسجد کا بدلہ لینا ہی لینا ہے، ان شا اللہ جیسا تبصرہ لکھ دیا۔ اس پوسٹ کے وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا پر تنازع ہونے لگا۔ پوسٹ کو لے کر کئی سماجی تنظیموں نے اعتراض بھی جتایا تو وہیں ہندو وادی لوگوں نے متنازع پوسٹ پر کارروائی کرنے کی مانگ بھی کی۔ وہیں، اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی ایٹاوا نے معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہوئے سائبر سیل اور تھانہ سول لائن پولیس کو جانچ کے ہدایت دیے۔ سائبر جانچ میں ملزم نوجوان کی شناخت دانش خان، ساکن اے آر ٹی او کالونی، کے طور پر ہوئی۔
ملزم کی ماں کو تھانے لے گئی پولیس
معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے پولیس نے ملزم کو پکڑنے کے لیے اس کے گھر پر دبش دی، لیکن وہ پولیس کے ہاتھ نہیں لگا۔ پولیس نوجوان کی ماں کو پوچھ گچھ کے لیے تھانے لے گئی ہے اور اس سے ضروری معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
پولیس نے کیا کہا؟
وہیں، اس معاملے کو لے کر سی او سٹی ابھے نارائن رائے نے بتایا کہ دانش نے دانش رفتار نام کی آئی ڈی سے فیس بک اور واٹس ایپ پر یہ متنازع اسٹیٹس ڈالا تھا۔ سائبر سیل کی تکنیکی جانچ میں اس کی آخری لوکیشن کانشی رام کالونی علاقے میں ٹریس ہوئی۔ پولیس ٹیمیں اس کے ممکنہ ٹھکانوں پر لگاتار دبش دے رہی ہیں۔