Latest News

ہندوستان پر لگائے ٹیرف پر ٹرمپ کا یو - ٹرن ، اب ان ہندوستانی کاروباریوں کو ملے گا فائدہ

ہندوستان پر لگائے ٹیرف پر ٹرمپ کا یو - ٹرن ، اب ان ہندوستانی کاروباریوں کو ملے گا فائدہ

نیشنل ڈیسک: اقتدار میں آنے کے بعد دنیا پر اپنا دبدبہ دکھانے والے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے لہجے اب نمایاں طور پر بدل رہے ہیں۔ میک امریکہ ' گریٹ اگین ' کا نعرہ دیتے ہوئے جو معاشی طاقت کا دعوی کیا گیا تھا، وہ اب ملک میں چھائے کساد بازاری کے بحران کے سامنے کمزور پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ اسی دباؤ کے درمیان ٹرمپ انتظامیہ نے زراعت اور غذائی مصنوعات پر لگائے گئے ٹیرف میں بھاری کمی کا اعلان کر دیا ہے جس کا براہِ راست فائدہ  ہندوستانی  مصالحہ کاروباریوں اور چائے پیدا کرنے والوں کو ملنے کی امید ہے۔
امریکہ نے تقریبا 200 زرعی، غذائی اور کھیتی سے جڑی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی کم کی ہے۔ نئی فہرست میں کالی مرچ، لونگ، زیرہ، الائچی، ادرک، ہلدی، کاجو، آم سے بنی مصنوعات اور چائے کی کئی اقسام شامل ہیں۔ 2024 میں  ہندوستان  نے امریکہ کو 50 کروڑ ڈالر سے زیادہ مصالحے اور تقریبا 8.3 کروڑ ڈالر کی چائے اور کافی برآمد کی تھی۔ امریکہ کی طرف سے خریدے گئے کل کاجو کا تقریبا 20 فیصد  ہندوستان  سے گیا تھا۔
کن مصنوعات کو رعایت نہیں ملی؟
ٹیرف میں کمی کے باوجود ہندوستان کی کئی اہم برآمدات کو اس سے باہر رکھا گیا ہے۔ جھینگا، سمندری مصنوعات، باسمتی چاول،  ہندوستانی  جواہرات و زیورات، کپڑے کی مصنوعات (ان پر اب بھی 50  فیصد ڈیوٹی)۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ بڑا تجارتی سمجھوتہ تبھی آگے بڑھے گا جب  ہندوستان روسی تیل کی خرید میں کمی کرے اور امریکی توانائی پر انحصار بڑھائے۔
491 ملین ڈالر تک کا فائدہ!
 ہندوستانی  حکام کے مطابق تقریبا 50 طرح کے پروسیسڈ فوڈ جن کی پچھلے سال کی برآمد 491 ملین ڈالر تھی، اس کمی کے بڑے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہوں گے۔ ان میں کافی اور چائے کے ، پھلوں کے رس، کوکو مصنوعات، آم سے بنی اشیاء  اور پودوں سے حاصل کی جانے والی موم شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی 359 ملین ڈالر کے مصالحے بھی اس رعایت سے فائدہ پائیں گے۔
پھلوں  اور میووں کی تقریبا 48 اقسامناریل، امرود، آم، کاجو، کیلا، سپاری اور انناسبھی فائدہ اٹھائیں گی، اگرچہ ان کی کل برآمد صرف 55 ملین ڈالر تھی۔ نئی فہرست  ہندوستان  کی کل 5.7 بلین ڈالر کی زرعی برآمدات کا تقریبا 20 فیصد اور ملک کی 86 بلین ڈالر کی کل اشیا کی برآمدات کا 40  فیصد حصہ متاثر کرتی ہے۔
امریکہ میں بڑھتی مہنگائی - ٹرمپ پر بڑھا دباؤ
ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ قدم سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے۔ امریکہ میں مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے، اور حالیہ ضمنی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کی ہار کے بعد ٹرمپ انتظامیہ پر سخت قدم اٹھانے کا دباؤ  بڑھ گیا تھا۔ ٹرمپ نے عوام کے غصے کو کم کرنے کے لیے 2,000 ڈالر کے راحت  چیک اور گوشت پروسیسنگ صنعت کی جانچ کا بھی اعلان کیا ہے۔
اگرچہ ٹرمپ کا دعوی ہے کہ ان کے ٹیرف قوانین سے گھریلو خرچ نہیں بڑھا، لیکن صنعت گروپوں اور ماہرین اقتصادیات نے ڈیوٹی میں کمی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ دوسری طرف تنقید کرنے والے اس بات پر طنز کر رہے ہیں کہ جب عام امریکی مہنگائی سے پریشان ہے تب صدر نے مار-اے-لاگو میں گیٹس بائی تھیم والی شاہانہ پارٹی رکھی اور وائٹ ہاؤس سے بھی بڑا بال روم بنانے کی تیاری کی۔
 



Comments


Scroll to Top