ڈھاکہ: بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ کل سنایا جائے گا، جس کے باعث ملک بھر میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی ہے۔ استغاثہ نے شیخ حسینہ کے لیے سزائے موت کی درخواست کی ہے، ان پر 2024ء کی طلبہ تحریک کے دوران کریک ڈاؤن کے احکامات اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا الزام ہے۔ عدالتی فیصلے سے قبل پُرتشدد واقعات میں متعدد مظاہرین کی گرفتاریوں کے بعد عوامی لیگ کی جانب سے ملک گیر لاک ڈاؤن کے اعلان پر دارالحکومت میں اضافی سکیورٹی اور 400 فوجیوں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ استغاثہ نے شیخ حسینہ کے لیے سزائے موت کی درخواست کر رکھی ہے، شیخ حسینہ پر 2024ء میں طلبہ تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن کے احکامات اور وسیع پیمانے پر ہلاکتوں کا الزام ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق بنگلا دیش میں مظاہروں کے دوران 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم شیخ حسینہ پر انسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شیخ حسینہ کے خلاف عدالتی فیصلہ آنے سے قبل بنگلا دیش میں پُرتشدد واقعات کی لہر کے دوران کئی مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
عوامی لیگ پارٹی نے مقدمے کے خلاف احتجاج کے لیے ملک گیر ’لاک ڈاؤن‘ کا اعلان کر رکھا ہے جس کے بعد کشیدگی کے پیشِ نظر حکومت نے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کر دیا ہے اور دارالحکومت میں 400 فوجیوں کو تعینات کر دیا ہے۔