انٹرنیشنل ڈیسک : کینیڈین بزنس مین بلیک ڈنکن نے ایک ایسی انوکھی کافی ایجاد کی ہے جس کا ذائقہ لا جواب بتایا جاتا ہے لیکن اسے بنانے کا طریقہ سن کر آپ کا منہ کڑوا ہو سکتا ہے۔ دنیا کی مہنگی ترین کافیوں میں شمار ہونے والی 'بلیک آئیوری کافی' دراصل ہاتھی کے گوبر سے بنائی جاتی ہے ۔ جی ہاں، یہ عجیب لگ سکتا ہے لیکن یہ حقیقت ہے۔ اس کافی کے ایک کپ کی قیمت تقریبا 5 ہزار روپے ہے۔
گوبر سے کافی کیسے بنتی ہے؟
بلیک آئیوری کافی کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق اسے بنانے کا عمل واقعی حیران کن ہے۔ سب سے پہلے، ہاتھیوں کو کافی مقدار میں کافی کے کچے پھل کھلائے جاتے ہیں۔ ہاتھی ان پھلوں کو ہضم کرنے کے بعد گوبر خارج کرتے ہیں۔ پھر اس گوبر کو اکٹھا کیا جاتا ہے اور اس سے کافی کے بیج چھانٹ لیے جاتے ہیں۔ اندازہ لگائیں کہ تقریباً 33 کلو کافی کے کچے پھل کھلانے کے بعد ایک ہاتھی کے گوبر سے صرف ایک کلو کافی کے بیج نکل پاتے ہیں۔
پھر ان بیجوں کو دھوپ میں اچھی طرح خشک کیا جاتا ہے اور اس کے بعد انہیں بلیک آئیوری کافی تیار کرنے کے لیے پیس لیا جاتا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اتنے عجیب و غریب عمل سے گزرنے کے بعد بھی یہ کافی کڑوی نہیں ہے۔ یہ مہنگی کافی تھائی لینڈ میں بڑے پیمانے پر تیار کی جاتی ہے۔
ان جانوروں کے 'گوبر' سے بھی بنتی ہے مہنگی کافی
بلیک آئیوری کافی واحد ایسی کافی نہیں ہے جو جانوروں کے پاخانے ( گوبر) سے بنتی ہے۔ دو اور کافی ہیں جو اسی منفرد طریقے سے تیار کی جاتی ہیں:
کوپی لواک کافی: یہ کافی انڈونیشیا میں ملتی ہے اور ایشین پام سیویٹ نامی بلی نما جانور کی پوٹی ( پاخانے ) سے جمع کئے گئے بینس ( بیج) سے بنتی ہے ۔ سیویٹ پکی ہوئی کافی چیری کھاتا ہے جو اس کی آنتوں میں ایک خاص ابال کے عمل سے گزرتی ہے اور پھر ایک یا دو دن بعد گچھوں کی شکل میں باہر آتی ہے۔ یہ پروسیس شدہ پھلیاں دنیا کی مہنگی ترین کافی بینس میں شمار ہوتی ہیں اور ان کا ذائقہ بھی کافی مختلف ہوتا ہے۔
جاکو برڈ پوپ کافی( Jacu Bird Poop Coffee ) : برازیل دنیا میں کافی پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور یہاں ایک خاص کافی کو برازیل کے Jacu برڈز کے پوپ سے اکٹھا کیا جاتا ہے۔ یہ پرندے پکی ہوئی کافی کی چیری کھاتے ہیں اور پھر بینس ان کے پاخانے سے نکال کر صاف کی جاتی ہیں جس کے بعد انہیں بھون کر خاص کافی بینس تیار کی جاتی ہیں۔ تو اگلی بار جب آپ ایک مہنگی کافی کی چسکی لیں تو سوچئے کا کہ وہ کن منفرد راستوں سے ہوکر آپ تک پہنچی ہے ۔