انٹرنیشنل ڈیسک: پاکستان اور ہندوستان کے درمیان حالیہ فوجی کشیدگی کے درمیان اب چین پاکستان کے ساتھ نہ صرف سفارتی بلکہ تزویراتی طور پر بھی اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے میں مصروف ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق چین اپنے پانچویں جنریشن کے اسٹیلتھ لڑاکا طیارے J-35A کی فراہمی کو پاکستان کے لئے تیزی سے آگے بڑھا رہا ہے ۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو کل چالیس J-35A لڑاکا طیارے ملیں گے، جن کی پہلی کھیپ اگست 2025 کے اوائل تک فراہم کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد کو چین سے تیس J-35A طیاروں کی پہلی کھیپ اگست 2025 کے اوائل تک 50 فیصد رعایت پر ملنے کی توقع ہے۔
معاہدے کی اہم جھلکیاں:
- چین نے پاکستان کو ان جدید ترین طیاروں پر 50 فیصد کی بھاری رعایت پر سودے کی پیشکش کی ہے۔
- پاکستان کی مالی مجبوریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آسان ادائیگی کے اختیارات کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دی گئی ہے۔
- وزیر دفاع خواجہ آصف اس وقت بیجنگ میں ہیں اور معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے چینی دفاعی حکام سے ملاقات کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ پاک فضائیہ کو ہندوستان کی بڑھتی ہوئی فضائی صلاحیتوں کے خلاف کھڑا کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ 'آپریشن سندور' کے بعد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے امیج پر سوالات اٹھائے گئے، ایسے میں چین کا یہ قدم پاکستان کو 'سٹریٹجک اتحادی' کے طور پر مضبوط کرنے کی کوشش مانا جارہا ہے ۔
J-35A : تکنیک میں آگے
J-35A چین کا جدید ترین پانچویں نسل کا اسٹیلتھ لڑاکا جیٹ ہے، جو چینگدو J-20 کے مقابلے میں ہلکا، زیادہ کثیر مقصدی اور قابل برآمد ورژن ہے۔ اس کی خصوصیات یہ ہیں:
- ریڈار سے بچ نکلنے کی صلاحیت (اسٹیلتھ ڈیزائن)
- لمبی رینج اور ہوا سے ہوا، ہوا سے زمین پر حملوں میں مہارت رکھتا ہے۔
- AESA ریڈار، اندرونی ہتھیاروں کی خلیج اور جدید ایویونکس
اس طیارے کو امریکی F-35 کا چینی متبادل سمجھا جاتا ہے اور اس کی آمد سے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن متاثر ہو سکتا ہے۔
ہندوستان کی تیاریاں اور ممکنہ جواب
ہندوستان پہلے سے ہی اپنے مقامی AMCA (ایڈوانسڈ میڈیم کمبیٹ ایئر کرافٹ)پروجیکٹ پر کام کر رہا ہے جس کی پہلی پرواز 2028 تک متوقع ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستان فرانس سے رافیل اور روس سے Su-30MKI کو اپ گریڈ کرکے اپنی فضائی صلاحیتوں کو مسلسل جدید بنا رہا ہے۔
لیکن پاکستان کو J-35A جیسے جدید اسٹیلتھ طیاروں کی فراہمی کو ہندوستان کے لیے ایک سٹریٹجک وارننگ سمجھا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ ڈیل وقت پر مکمل ہو جاتی ہے تو پاکستان آنے والے 10-12 سالوں میں ہندوستان پر ٹیکنالوجی کی برتری حاصل کر سکتا ہے۔
J-35A کی خصوصیات:
- J-35A چین کے J-31 کا برآمدی ورژن ہے، جو ایک درمیانے سائز کا، جڑواں انجن والا، اسٹیلتھ ملٹی رول فائٹر ہے۔
- یہ طیارہ ہوا سے ہوا اور زمین سے زمین پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس میں جدید ریڈار سے بچنے والی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی موجود ہے۔
- J-35A کے ڈیزائن اور صلاحیتیں اسے ہندوستانی فضائیہ کے Su-30MKI اور رافیل جیسے طیاروں کے مقابلے میں مسابقتی بناتی ہیں۔
پاکستان کے لیے اسٹریٹجک اہمیت:
- پاک فضائیہ پہلے ہی چینی طیاروں جیسا کہ J-10CE اپنا چکی ہے اور J-35A کی خریداری سے اس کی فضائی طاقت میں مزید اضافہ ہوگا۔
- ماہرین کے مطابق J-35A کی دستیابی سے پاکستان کو ہندوستان کی موجودہ فضائی صلاحیتوں پر 12 سے 14 سال کا فائدہ ہو سکتا ہے۔
- تاہم، پاکستان کی اقتصادی صورت حال کے پیش نظر، اس معاہدے کے لیے چین سے مالی مدد اور مسلسل سپلائی کی ضرورت ہوگی۔