Latest News

سی ایم کے پاس ہوتی ہے ساری طاقت، اس لئے پنجاب میں اس بار سی ایم چہرے کی لڑائی : چرنجیت سنگھ چنی

سی ایم کے پاس ہوتی ہے ساری طاقت، اس لئے پنجاب میں اس بار سی ایم چہرے کی لڑائی : چرنجیت سنگھ چنی

راجیہ مکھیہ منتری کا چوپر کیوں روکا گیا؟

اس معاملے میں تو خود پردھان منتری مودی نے ہی خلاصہ کر دیا ہے کہ 2014 میں ان کو راہل گاندھی کے جہاز کی وجہ سے روکا گیا تھا، اس کا صاف مطلب ہے کہ راجیہ سرکار اور میرے سے بدلا لیا جا رہا ہے۔ فیروزپور میں پردھان منتری کے قافلے کے ساتھ جو بھی سلسلہ وار گھٹنا ہوئی، اس میں بھی میرے اوپر نشانہ سادھا جا رہا ہے اور میرے چوپر کو روک کر اسی طرح کا بدلہ لینے کی کوشش کی گئی ہے۔ جبکہ اصلیت یہ ہے کہ فیروزپور ریلی میں کرسیاں ہی خالی تھیں، جس کی وجہ سے وہ خود اپنی خواہش سے واپ لوٹ رہے تھے۔ میرے خلاف سازشیں کرنے والوں کو میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ میں غریب ضرور ہوں، لیکن کمزور نہیں ہوں۔ پنجاب کیلئے ہمیشہ کھڑا رہوںگا، چاہے مجھے مار ہی کیوں نہ دیا جائے۔ 
تو پھر دو سیٹوں پر کیوں لڑا جا رہا ہے چناؤ؟ 
چمکور صاحب سے میں پہلے کاغذات نامزدگی داخل کر چکا ہوں اور وہاں سے چناؤ لڑ بھی چکا ہوں۔ بتایا جا رہا تھا کہ عام آدمی پارٹی مالوہ میں مضبوط ہے، اسی وجہ سے مجھے دوسری سیٹ سے میدان سے اتارا گیا ہے، جس کے بعد ایک مثبت اثر دیکھنے کو ملا ہے۔ 50 سال میں کانگرس ایک بار ہی یہ سیٹ جیتی ہے۔ عام آدمی پارٹی کی مالوہ بیلٹ جس کے سہارے وہ میدان میں ہے، ختم ہو رہی ہے۔ 
نو فلائی زون کی وجہ سے روکا گیا تھا آپ کو چوپر، کیا یہ صحیح نہیں ہے؟ 
پردھان منتری نریندر مودی کے تین سے چار جہاز لینڈ کئے۔ خود راہل گاندھی بھی سوموار کو پنجاب میں آئے، لیکن صرف میرا ہی چوپر کیوں روکا گیا۔ کیا میرے والے چوپر میں بم رکھا ہوا تھا۔ پنجاب کے ساتھ جس طرح کا بھیدبھاؤ کیندر رہا ہے، وہ بھول گیا ہے، پنجاب دیش کو اناج دیتا ہے، بارڈر پر شہید ہونے والے فوجیوں میں پنجابی بھی ہوتے ہیں، پنجاب کے لوگ قربانی دینا جانتے ہیں۔ 
کانگرس اقتدار میں آئی تو آپ کی پہل کیا ہے؟
راجیہ میں آٹا و دال کے ساتھ آپ لوگوں کی غریبی دور نہیں کر سکتے۔ ہاں یہ بھی ضروری ہے، لیکن اس کے ساتھـساتھ تعلیم اور ہیلتھ پر کام کیا جانا بہت ضروری ہے۔ اقتدار میں آنے کے بعد میری سب سے پہلی کوشش ہے کہ راجیہ میں تعلیم اور ہیلتھ کو پوری طرح سے فری کر دیا جائے، جس کیلئے میں نے یوجنا بنا رکھی ہے۔ غریب لوگوں کو تعلیم نہیں ملتی اور اگر یہی تعلیم مفت ہوگی، تو وہ پڑھـلکھ کر اچھے روزگار لے سکیںگے۔ راجیہ میں آتے ہی پہلے ایک لاکھ نئی نوکریوں کی فائل سائن کرنا میری پہلی کوشش ہے۔ اگر میں یہ سب کام نہیں کر سکا تو اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دوںگا۔


جالندھر، 15 فروری(انل پاہوا) پنجاب میں ودھان سبھا چناؤ کے پرچار کا شکھر آ پہنچا ہے۔ 20 فروری کو راجیہ میں چناؤ ہونگے اور یہ چناؤ پرچار کا آخری ہفتہ ہے۔ پنجاب کے مکھیہ منتری چرنجیت سنگھ چنی اس پرچار کے دوران 2 سے 3 گھنٹے سو رہے ہیں اور باقی وقت وہ اپنے اور پارٹی کے دیگر امیدواروں کے پرچار میں گزار رہے ہیں۔ پردھان منتری نریندر مودی کے خاص جہاز کی لینڈنگ کی وجہ سے چنی کا چوپر روکے جانے کا معاملہ ہو، کروڑوں کی پراپرٹی کا الزام ہو یا نوجوت سنگھ سدھو کے ساتھ ٹسل کی چرچا ہو، ان سب باتوں کا چرن جیت سنگھ چنی نے ہند سماچار، پنجاب کیسری، جگ بانی اور نوودیہ ٹائمز کے ساتھ خاص بات چیت میں بے باکی سے جواب دیا۔ پیش ہے ان کے ساتھ ہوئی چرچا کے مکھیہ انش:
lکہہ رہے ہیں کہ پنجاب میں کھچڑی اسمبلی کا امکان ہے؟ 
جواب: دراصل پنجاب میں جو پچھلے 111 دنوں میں کانگرس سرکار نے کام کئے ہیں، اس سے اپوزیشن پارٹیوں میں گھبراہٹ ہے۔ آج یہ چیز میں صاف کہنا چاہتا ہوں کہ مرکز کی بھاجپا سرکار چاہتی ہے کہ پنجاب میں کسی پارٹی کو اکثریت نہ ملے اور راجیہ میں گورنر رول لگانے کا موقع مل سکے۔ لیکن یہ بات صاف ہے کہ پنجاب میں پھر سے کانگرس کی سرکار بنے گی اور کانگرس پوری اکثریت کے ساتھ اقتدار میں لوٹ رہی ہے کیونکہ یہ لڑائی غریب اور مڈل طبقے کی امیروں کی لابی کے ساتھ ہے۔ آج میں یہ بات دعوے سے کہہ رہا ہوں کہ راجیہ میں کھچڑی نہیں بنے گی، بلکہ کھیر تیار ہوگی اور کانگرس پارٹی دو تہائی اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آئے گی۔ 
 'آپ' والے کہہ رہے کروڑوں کی پراپرٹی والے چنی غریب کیسے؟ 
 'آپ' کو سب سے بڑا مسئلہ تو میری مشہوری کی وجہ ہے، جس سے وہ لوگ بوکھلا گئے ہیں۔ خاص کر بھگونت مان اور کیجریوال ہر معاملے جھوٹ بول رہے ہیں۔ میری پراپرٹی 1.69 کروڑ کی ہے، جس کا میں نے حلف نامہ دیا ہے لیکن تین بار فیل ہو کر 12 ویں کرنے والے بھگونت مان اسے 169 کروڑ پڑھ رہے ہیں۔ میرا کیجریوال اور بھگونت مان کو کھلا چیلنج ہے کہ وہ اپنی پراپرٹی میرے ساتھ ایکسچینج کر لیں۔ بھگونت کے پاس تو خود کئی ایکڑ زمین ہے اور گھر بھی دو دو ہیں۔ 
چناؤ میں مدعوں کی جگہ اس بار چہروں کی لڑائی کیسے ہو گئی؟ 
جواب: یہ بات صحیح ہے کہ پنجاب میں اس بار کے ودھان سبھا چناؤ چہروں کی لڑائی میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ اس کے پیچھے بڑی وجہ یہ ہے کہ اقتدار کی ساری طاقت مکھیہ منتری کے پاس ہوتی ہے۔ کیپٹن امریندر سنگھ یا ان سے پہلے پرکاش سنگھ بادل راجیہ میں مکھیہ منتری رہے تو ان کے پاس سب کچھ کرنے ادھیکار رہے۔ میں خود کئی بار کیپٹن امریندر سنگھ کو سمجھا چکا تھا کہ اس طاقت کا استعمال غریب اور مدلہ طبقہ کیلئے کیا جائے، لیکن انہوںنے کچھ نہیں کیا۔ راجیہ میں مکھیہ منتری کے پاس پوری طاقت ہے کہ وہ جو بھی کرنا چاہے، کر سکتا ہے۔ اس لئے لوگ اس بار ایک چہرے کی تلاش میں ہے، جو ان کے مدعوں کو حل کر سکے۔ اب تک پنجاب میں میرے ساتھ بھگونت مان اور سکھبیر بادل کے بیچ ریس ہے، لیکن دیکھتے ہیں کہ جنتا کیا فائنل کرتی ہے۔ 
lخود کو سکھبیر اور بھگونت پر کیسے حاوی سمجھتے ہیں آپ؟
پرکاش سنگھ بادل بڑے نیتا تھے اور انہوں نے شرومنی اکالی دل کو بہتر طریقے سے چلایا۔ سکھبیر بادل نے آکر سب کچھ خراب کردیا۔ سکھبیر بادل اور بکرم مجیٹھیہ کے سبب اکالی دل کا ماحول خراب ہوچکاہے۔  بے ادبی اور ڈرگز کے معاملوں میں ہوئے انکشافات میں کافی کچھ واضح کردیا ہے۔ جس سے شرومنی اکالی دل کی ساکھ بیحد خراب ہے۔ جہاں تک بات بھگونت مان کی ہے، تو وہ تو پارلیمنٹ، گوردوارہ صاحب کی سٹیج پر شراب پی کر بھی چڑھتے رہے ہیں۔ ان کی گاڑی کے حادثہ کا شکار ہونے کے دوران شرابی حالت میں ان کے ساتھیوں کو نکالا گیا تھا۔ سانسد میں بھی ان کے پڑوسی سانسد باقاعدہ ان سے شراب کی بو آنے کیلئے سیٹ بدلنے کی درخواست دے چکے ہیں۔ سٹیج (پلیٹ فارم) اور سٹیٹ(سرکار) سنبھالنا دونوں الگ الگ چیزیں ہیں۔ چٹکلوں اور کویتاؤں سے سرکاریں نہیں چلتی۔ تعلیم بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔
l  111دنوں میں باقیوں سے کیا الگ کیا آپ نے؟
میں نے سی ایم رتبہ کا حلف لینے کے بعد سیاست کا رجحان بدل دیا ہے۔  اس سے پہلے دیر رات شراب پارٹیاں ہوتی تھیں اور اگلے دن دوپہر دوبجے کام پر آتے تھے اور چار پانچ بجے پھر سے اگلی محفل شروع ہوجاتی تھی۔ میں نہ شراب پیتا ہوں، نہ پارٹیو ںمیں جاتا ہوں، میں نے سیاست کا رجحان بدلا اور رات کو 2ـ3بجے تک کام کیا۔ افسران کو بھی میرے ساتھ کام کرنا پڑا یہ جو بدلاؤ آیاہے ، اس کو قائم رکھنا ضروری ہے۔ کیپٹن امریندرسنگھ ہوں یا بھگونت مان، ان لوگوں سے دیر رات تک کام کرنے کی امید ہی نہیں کی جاسکتی۔
l  111دنوں کی سرکار کے بعد آگے کیا پلان ہے؟
سب سے بڑی بات ان 111دنوں سے پہلے چرنجیت سنگھ چنی کو کون جانتا تھا یہ111دنوں کا ہی اثر ہے کہ آج پنجاب کے بچوں کے زبان پر چنی کا نام ہے۔ یہاں تک کہ ریہڑی والا بھی مجھے یہ کہتا ہے کہ آپ اتنی دیر کہاں چھپے ہوئے تھے۔ اگر پہلے آجاتے تو ہمارا کب کا جیون آسان ہوچکا ہوتا۔ جہاں تک اگلی یوجنا کی بات ہے ، تو صوبہ میں جنرل طبقہ کے غریبوں کیلئے آج تک کسی نے کام نہیں کیا۔ پسماندہ طبقہ میں ہی غریب لوگ نہیں ہے بلکہ عام طبقہ  اور پچھڑی کلاس میں بھی غریب لوگوںکی بھرمارہے۔ ایسے لوگوںکو اوپر اٹھانے کیلئے میں کام کرنا چاہتاہوں۔ کیونکہ میں نے خود غریبی دیکھی ہوئی ہے۔
 آپ پر وار پروار کررہے ہیں مجیٹھیہ؟
(ہنستے ہوئے) چھج تے بولے چھاننی کیوں بولے۔ یہ وہی  مجیٹھیہ ہیں جن پر ڈرگز سے لے کر کئی اور قسم کے الزامات لگے ہوئے ہیں۔
تو پھر سی ایم چنی  کی کمائی کہاںسے ہے؟
 میری پتنی ڈاکٹر ہے اورمجھے ودھائیک کی تنخواہ بھی آتی ہے۔میں سال 2002سے پراپرٹی کا کام کررہا ہوں ۔ اس سے پہلے 1986  میں  میں کورٹ میں پٹرول پمپ ملاتھا۔ 2007 میں میرے پاس دو کلے زمین تھی جس میں سے 2007  اور2012 کے چنائو میں لگ بھگ  ساری بک گئی۔ پچھلے15 سالوں میں  میری پراپرٹی کم  ہوئی ہے اور بقایا کی بڑھ گئی ہے۔ میں آج ایک اور اعلان کرتا ہوں کہ آج کے بعد میرے اور میری پتنی کے نام پر کوئی نئی پراپرٹی نہیں ہوگی۔
 آخر چنی سے  اپوزیشن پریشان کیوں ہے؟
 پنجاب میں غریب اور  درمیانہ  طبقہ کے پکش میں آواز اٹھانے والا کبھی کوئی سامنے نہیں آیا ہے۔ کیپٹن امریندر سنگھ جب  سی ایم تھے تب انہیں بار بار غریبوں اور درمیانہ طبقہ  کے لوگوں کیلئے بولنے کے لئے میں اکثر  کہتا تھا لیکن انہوں نے میری بات نہیں سنی۔ ان سب کو  میرے  سے یہی چنوتی ہے کہ میں غریب اور درمیانہ طبقہ کے  حق میں بولتا ہوں اوران کیلئے کچھ کرناچاہتا ہوں۔  اس میں میرا کوئی قصور نہیں ہے کیونکہ غریب اور درمیانہ طبقہ کیلئے ہمدردی میرے خون میں ہے۔ یہ امیر لوگ مجھے انہی سب کاموں سے  روکنا چاہتے ہیں جو میرے لئے سب سے بڑی چنوتی ہے۔  پنجاب میں غریب اور درمیانہ طبقہ ان امیر لوگوں کے سامنے  اکٹھا  ہورہاہے۔ انہیں   یہ روکنا چاہتے ہیں لیکن  میرا تو سیدھا فارمولہ ہے کہ روکو گے تو بھگتو گے۔   

سدھو ابھی بھی ہیں کیا خفا؟
  سدھو اور میرے بیچ میںکوئی بھی لڑائی نہیں ہے۔جس منچ پر سدھو نے بولنے سے منع کیا اسے لے کر طرح طرح کی چرچائیں پھیلائی جارہی ہیں جبکہ  اصلیت یہ ہے کہ وہ ریلی پرینکا گاندھی  کی ریلی تھی اور لوگ انہیں سننے آئے تھے ۔ ضروری نہیں ہوتا کہ ہر منچ پر سبھی نے بولنا ہو۔
 کیجریوال تو لکھ کر دے گئے کہ آپ ہار رہے ہیں دونوں سیٹیں؟
 کیجریوال وہی شخص ہے جو پہلے  بیان دے دیتے ہیں اور پھر گھٹنوں  پر بیٹھ کر معافی بھی مانگ لیتے ہیں۔سابق مرکزی  وزیر  سورگیہ ارون جیتلی اور موجودہ مرکزی  وزیر نتن گڈکری سے کیجریوال بیان جاری کرنے کے بعد  معافی مانگ چکے ہیں۔ بکرم  مجیٹھیہ جس کے اوپر میں نے ایف آئی آر درج کرنے کی ہمت دکھائی اسی مجیٹھیہ سے کیجریوال لکھت میں معافی مانگ چکے ہیں۔  اس معاملے میں بھی وہ مجھ سے معافی مانگ لیں گے۔ دراصل حیرانی کی بات ہے کہ کیجریوال جیسے  باہری لوگ پنجاب میں پنجابیوں پر حکمرانی جمانے کی کوشش میں جٹے ہوئے ہیں پر میرا سوال ہے کہ کیا اب پنجابیوں پر  باہری لوگ راج کریں گے۔ بھگونت مان تو صرف ایک چہرہ  ہیں اور کیجیروال خود بھگونت کو ہرانے کیلئے کوششوں میں جٹے  ہوئے ہیں ۔  باہر سے500 لوگوں کی ٹیم پنجاب میں لگائی گئی ہے۔ کیجریوال اور  راگھو چڈھا بھگونت کو ہرا کر  خود صوبہ کا سی ایم بننا چاہتے ہیں۔



Comments


Scroll to Top