Latest News

سی اے اے مظاہرین کے پوسٹر ہٹانے کے حکم کو یوگی حکومت نے کیا چیلنج، پہنچی سپریم کورٹ

سی اے اے مظاہرین کے پوسٹر ہٹانے کے حکم کو یوگی حکومت نے کیا چیلنج، پہنچی سپریم کورٹ

نیشنل ڈیسک :اتر پردیش کی حکومت نے صوبے کے دارالحکومت لکھنؤ میں شہریت ترمیمی قانون  ( سی اے اے )کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے پوسٹر لگانے کے معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ ابھی جمعرات کو سپریم کورٹ اس معاملے کی سماعت کرے گا۔ اس سے پہلے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو مظاہرین کے پوسٹر ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ 

PunjabKesari
دراصل، شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لکھنؤ سمیت اترپردیش کے کئی حصوں میں پرتشدد  مظاہرے  دیکھنے کو ملے تھے۔ اس دوران فسادیوں نے سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔ اس کے بعد اتر پردیش کی حکومت نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے مظاہرین کی نشاندہی کی تھی اور نقصان کی تلافی کرنے کے لئے  ہورڈنگز اور پوسٹر ز لگائے تھے۔اس میں مظاہرین کی تصاویر لگائی گئی تھیں اور نام لکھے گئے تھے۔

PunjabKesari
لکھنؤ کے تمام اہم چوراہوں پر کل 100 ہورڈنگز لگائے گئے تھے۔ جن لوگوں کے پوسٹر لگائے گئے تھے، وہ تمام لوگ لکھنؤ کے  حضرت گنج،کیسرباغ اور ٹھارگنج  تھانہ علاقہ کے رہنے والے بتائے جا رہے ہیں۔اس سے پہلے انتظامیہ نے 1.55 کروڑ روپے کی سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے لئے ان تمام لوگوں کو نوٹس بھیجا تھا۔لکھنؤ میں مظاہرین کے پوسٹر لگانے کی ایونٹ کا الٰہ آباد ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا اور فوراً ان کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

PunjabKesari
 الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس رمیش سنہا نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ لکھنؤ کے ضلع مجسٹریٹ اور پولیس کمشنر 16 مارچ تک ہورڈنگز ہٹوائیں۔اس کے ساتھ ہی  ہورڈنگز ہٹانے کی معلومات رجسٹرار کو دیں۔الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ان دونوں افسران کو حلف نامہ بھی داخل کرنے کو کہا تھا۔ حالانکہ اتر پردیش کی حکومت اس معاملے پر پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ اسی وجہ سے  یوگی حکومت نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اب اس معاملے میں گیند سپریم کورٹ کے پالے میں ہیں۔ لہٰذا ابھی سے سب کی نگاہیں سپریم کورٹ کے فیصلے پر ٹک گئی ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top