Latest News

سی اے اے پر مرکز نے سپریم کورٹ میں داخل کیا 129 صفحات کا جواب، کہا- کورٹ کا اس میں دخل بہت محدود ہے

سی اے اے پر مرکز نے سپریم کورٹ میں داخل کیا 129 صفحات کا جواب، کہا- کورٹ کا اس میں دخل بہت محدود ہے

نئی دہلی:مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے ) کی  آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر منگل کو سپریم کورٹ  میں اپنا جواب داخل کیا۔مرکز نے 129 صفحات کے اپنے جواب میں کہا کہ یہ قانون کسی بنیادی حق کی خلاف ورزی نہیں کرتا اور اس سے آئینی اخلاقیات کی خلاف ورزی ہونے کا کوئی سوال نہیں اٹھتا۔
مرکز نے عدالت سے کہا کہ سی اے اے  مرکز کو من مانی طاقتیں نہیں دیتا، بلکہ اس قانون کے تحت    رہنما طریقوں سے شہریت دی جائے گی۔ شہریت قانون یعنی  سی اے اے پر مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کر قانون کو صحیح بتایا ہے، حلف نامے میں مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ ملک کی پارلیمنٹ نے یہ قانون بنایا ہے۔ شہریت دینا حکومت کا حق ہے اور اس میں کورٹ کی مداخلت بہت محدود ہے۔
حکومت نے کہا کہ یہ قانون ہندوستان کی سیکولر ازم کی علامت ہے، حکومت نے کچھ  خاص مذہب  کے لوگوں کو  ہندوستان کی شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو ایسے ملک میں رہتے ہیں جو کسی نہ کسی مذہب کی بنیاد پر چلتے ہیں۔ مرکز نے کہا کہ  سی اے اے قانون مذہب کی بنیاد پر شہریت نہیں دیتا، بلکہ مذہبی ظلم و ستم کی بنیاد پر ہے۔ یہ قانون  مذہب سے غیر سیکولرممالک میں رہنے والے لوگوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے،  یہ قانون  ہندوستان کے کسی بھی شہری کا حق نہیں چھینتا۔
129 صفحات کے اپنے جواب میں مرکز نے کہا کہ  سی اے اے کے علاوہ بھی  ہندوستان  کی شہریت لینے کے اختیارات کھلے ہیں۔ یہ قانون ایسے ملک کے لوگوں کو شہریت دیتا ہے، جہاں پر اقلیتوں کو تاریخی طور پر ستایا گیا ہے۔حکومت کے حلف نامے کے بعد سپریم کورٹ اس معاملے میں سماعت کرے گا۔ چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے  بوبڈے نے کہا ہے کہ ابھی آئینی بینچ سبریمالا کے معاملے کی سماعت کر رہی ہے،یہ سماعت مکمل ہونے کے بعد  سی اے ا ے معاملے پر سماعت شروع کی جائے گی۔
مرکز نے عدالت سے کہا کہ' ایسے فیصلے پارلیمانی قانون ساز ی کی پالیسی کے نتائج ہیں جو ایگزیکٹو  خارجہ  پالیسی کے  فیصلے پر مبنی ہیں جس کے لئے آئینی عدالتوں کے پاس ان کے معیار کی جانچ پڑتال کرنے کے لئے مطلوبہ  مہارت نہیں ہو سکتی ہے، جن کی بنیاد پر ایسی قانون سازی کی پالیسی بنائی جاتی ہے۔حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ جائز دستاویزات اور ویزا کی بنیاد پر قانونی شہریت دینے کا کام تین مخصوص ممالک (پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش)سمیت دنیا کے تمام ممالک سے جاری ہے۔
 



Comments


Scroll to Top