National News

بھرشٹاچار کی وجہ سے چین میں ہورہےاگنی کانڈ

بھرشٹاچار کی وجہ سے چین میں ہورہےاگنی کانڈ

چین میں ان دنوں کچھ بھی ٹھیک نہیں چل رہا ہے، معیشت، سیاست، کسانوں میں بے اطمینانی، تجارت میں خسارہ، برآمدات میں کمی، مہنگائی میں اضافہ، بے روزگاری کی بلند شرح، مینوفیکچرنگ ٹھپ، پراپرٹی مارکیٹ کا زوال  جیسی بہت سی چیزیں ہیں جو چین  میں چل رہی ہیں۔ ان ہی ناکامیوں میں ایک اور نام کا اضافہ ہو گیا ہے،وہ  ہے مختلف جگہوں پر تکنیکی خرابی  کا مسئلہ  پیداہونااور آگ لگنا۔ حال ہی میں  12نومبر کو جیانگ سی  صوبے کے  نانچانگ ویسٹ ریلوے سٹیشن   شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ  لگ گئی تھی  ۔
ریلوے سٹیشن   میں ایک ٹرانسفارمر میں آگ لگنے کی وجہ سے نانچانگ ریلوے سٹیشن سے  گاڑیوں کی آمدورفت کی آمدورفت  کو 5گھنٹے تک روکنا پڑا، یہاں سے بلٹ ٹرین آگے کیلئے جاتی ہے۔
 یہ آگ اتنی  خوفناک  تھی کہ  ریلوے پلیٹ فارم تک  اس کی لپٹیں دیکھی جاسکتی تھیں۔  کچھ گھنٹوں تک لگی  اس آگ نے نانچانگ ریلوے سٹیشن  کے  بجلی کے نیٹ ورک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایاتھا اور پورے علاقے  میں  بلیک آؤٹ  ہوگیاتھا ۔
 دراصل اس کا کام چائنا ریلوے نانچانگ بیورو گروپ کی نگرانی میں کیا جاتا ہے۔ اس واقعے سے ایک روز قبل یعنی 11 نومبر کو   شنگھائی کے لائن 11کی میٹرو ٹرین کے دو  ڈبوں میں صبح :30 7 بجے اچانک  تیز  دھماکے  سے شارٹ سرکٹ کی وجہ سے   آگ لگ گئی، جس سے پوری میٹرو ٹرین  لائن  پر ہی  رک  گئی۔ اس میں سوار  لوگوں کوٹرین میں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے  باہر نکالا۔اس واقعہ کے بعد پوری ٹرین دھوئیں سے بھر گئی تھی ، بعد میں پولیس  فورس وہاںپر پہنچی ، شنگھائی ریلوے  نے بتایا کہ یہ واقعہ بجلی  سپلائی میں تعطل کے باعث پیش آیاتھا۔
 جس کے بعد  اسی لائن پر دو اور  ٹرینوں کو  روکنا پڑا اور   کچھ گھنٹوں تک ریل ٹریفک معطل رہی یہ دونوں ہی  واقعات  لگاتار ایک کے بعد  دوسرے  دن  بھی  ہوئے  جس  سے چینی لوگوں کے درمیان  سوشل میڈیا  میںبحث  جاری رہی ، ان بحثوں میں بدیش میں رہنے والے چینی بھی شامل ہیں۔
  حالانکہ واقعے کی اصل وجوہات کا پتہ  اب  تک  نہیں پتہ چل  پایا ہے۔حالیہ دنوں میں چین کے مختلف شہروں میں آگ لگنے کے متعدد واقعات  سامنے  آئے ہیں جس میں 16ستمبر کو  ہنان  صوبہ  کے  چھانگ شاشہر  میں آگ لگنے کا واقعہ۔اسی  طرح 11مارچ کو شانتنگ صوبے  کے بن جھوو میڈیکل کالج کی عمارت میں  لگی آگ ،11مارچ  کو ہی  چچیانگ  صوبے کے ونچو میں آگ،08  مارچ کو چچیانگ  صوبے  کے ہی  روئیان شہر  کے  تیانتز تیااویو انرجی پلانٹ میں لگی آگ ۔
 نیز اس طرح  کے  واقعات کا ذکر چینی  مکھیہ میڈیا میں ہوا تھا اور اس کے باوجود ان  اگنی کانڈوں کا سرکاری بیان وقت وقت پر بدلتا رہا۔سال 2011 میں 23 جولائی کو چچایانگ  صوبے کے  ونچو شہر میں ہوئے بلٹ ٹرین   حادثے میں 200 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے ۔جب کہ سرکاری بیان میں صرف 100  لوگوں کے  مرنے  کی تصدیق کی گئی تھی۔ اس حادثے میں بھی  بجلی سے جڑا مسئلہ  سامنے آیاتھا جس کے بعد بلٹ ٹرین  ٹریک  پر ہی  رکی رہی اور پیچھے سے آرہی  دوسری ٹرین  نے  اسے ٹکرماردی۔
 چینی  سرکار اس حادثے کو اپنے  لوگوں سے  چھپانے کی ناکام کوشش کرتی رہی جبکہ  پوری دنیا میں  یہ خبر  پھیل چکی تھی۔ چین سرکار نے جائے حادثہ پر ہی بلٹ ٹرینوں کو توڑ کر مٹی میں  دبا دیا  جس سے    اس واقعہ کے  ثبوت   بھی مٹ جائیں  ۔اس واقعہ کے بعد بھی بلٹ ٹرین کے حادثات ہوئے تھے  لیکن وہ اتنے بڑے نہیں تھے اس لئے ان واقعات کو دبا دیا گیا۔ زیادہ تر حادثات میں بجلی  سے جڑا مسئلہ شامل  تھا۔ لیکن  اب سب سے بڑی  سمسیا یہ تھی کہ چین کے  ریلوے محکمہ میں بڑے پیمانے پر کرپشن  موجودتھا جس کی وجہ سے اتنا بڑا حادثہ ہوا۔
 ویسے   چین میں ہر شعبے میں کرپشن پھیلا ہوا ہے جس کی وجہ سے ناقص کوالٹی کا سامان استعمال  کیاجاتا ہے اور ایسے حادثات ہوتے رہتے ہیں۔حادثات کے بعد  سرکار انہیں چھپانے کی کوشش کرتی ہے اور  آئے دن  سرکاری  بیان   بدلتے رہتے ہیں۔ 
ان سب کو لے کر چین کے  لوگوں میں کافی بے چینی  پھیلی  ہوئی  ہے۔ یہ  غیر  اطمینانی سوشل میڈیا  کے سامنے آتی رہتی ہے جسے روکنے کے لئے بھی سرکاری  نظام ہمیشہ  چوکنا رہتا ہے۔ کبھی کسی کا سوشل اکاؤنٹ  سسپینڈ کر دیا جاتا ہے  تو کبھی ان کی بات چیت   ڈیلیٹ کر دی جاتی ہے۔چین میں  جو  حادثات ہوتے ہیں ان میں سب سے بڑا ہاتھ وہاں پر پھیلے کرپشن کا ہوتاہے۔اس میں  جانچ   ہونے پرچھوٹے افسران کو سزا دی جاتی ہے لیکن بڑی مچھلیاں اپنی اونچی پہنچ کی  وجہ سے بچ جاتی ہیں اور  بھرشٹاچار کا سلسلہ  یوں ہی چلتا رہتا ہے۔ 



Comments


Scroll to Top