Latest News

ہند- پاک تقسیم سے محض 23 دن پہلے پاکستان میں خریدی تھی زمین، اب رجسٹری کے پیپر بنے وراثت کے دستاویز

ہند- پاک تقسیم سے محض 23 دن پہلے پاکستان میں خریدی تھی زمین، اب رجسٹری کے پیپر بنے وراثت کے دستاویز

نیشنل ڈیسک: بریلی کے راجندر نگر میں رہنے والا کھٹوانی خاندان ایک انوکھی وراثت کا محافظ ہے -  ایک ایسا دستاویز، جو نہ صرف زمین کے مالک ہونے کا ثبوت ہے، بلکہ اپنے اندر ایک بٹے ہوئے ملک، ٹوٹے ہوئے خوابوں اور چھوٹے ہوئے رشتوں کی پوری داستان سمیٹے ہوئے ہے۔ یہ دستاویز پاکستان کے سندھ صوبے کے ٹنڈو الئی قصبے کی اس زمین کا بیعنامہ ہے، جسے تقسیم سے محض 23 دن پہلے خاندان نے خریدا تھا۔
زمین، جو کبھی دیکھی بھی نہیں
دواؤں کے کاروبار سے جڑے درگیش کھٹوانی بتاتے ہیں کہ ان کے دادا  دیون داس کھٹوانی، سندھ میں ایک معتبر زمین دار تھے۔ کئی ایکڑ میں پھیلی زمینیں ان کی تھیں۔ ملک کے بنٹوارے کا خدشہ تو منڈلا رہا تھا ، لیکن پھر بھی عام عوام کو یقین نہیں تھا کہ  ہندوستان  واقعی دو حصوں میں بٹ جائے گا۔ اسی بھروسے کے تحت ان کے دادا نے 14 اگست 1947 سے بالکل 23 دن پہلے وہ زمین خریدی۔ مگر تاریخ نے رخ موڑ لیا اور پورا خاندان ہندوستان آ گیا - زمین، گھر، کھیت، رشتے اور یادیں وہیں پیچھے رہ گئیں۔
رجسٹری نہیں، وراثت ہے یہ دستاویز
کھٹوانی خاندان آج بھی اس زمین کی رجسٹری اور دیگر دستاویزات کو وراثت کی طرح محفوظ کیے ہوئے ہے۔ ان میں 50 پیسے سے لے کر 50 روپے تک کے پرانے اسٹامپ پیپر لگے ہوئے ہیں، جن پر ٹنڈو الئی کی سرکاری مہر صاف دکھائی دیتی ہے۔ درگیش کہتے ہیں کہ ' یہ دستاویزات ہمارے آبا ء و اجداد کی شناخت اور ہماری جڑوں کی آخری نشانی ہیں۔ ان کا یہ بھی خواب تھا کہ ایک دن وہ اس مٹی پر قدم رکھ سکیں، جسے ان کے بزرگوں نے خریدا تھا لیکن دیکھ نہ سکے۔ درگیش جذباتی ہو کر کہتے ہیں کہ دادا دادی کی باتیں سن کر بڑا ہوا ہوں۔ اس زمین سے جڑی کہانیوں نے ہمارے بچپن کو سنوارا ہے۔
حکومت کی مدد سے قائم ہوا خاندان
درگیش بتاتے ہیں کہ تقسیم کے وقت   حکومت  ہندنے بے گھر ہونے والوں کی مدد میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انہیں رہنے کے لیے پناہ، کھانے کے لیے راشن اور بچوں کے لیے تعلیم جیسی بنیادی سہولیات فراہم کی گئیں۔ وہ کہتے ہیں کہ  ہم سب کچھ کھو گئے، لیکن ملک نے ہمیں دوبارہ کھڑا ہونے کا حوصلہ دیا۔
پاکستان جانے کی کوششیں اور ادھوری رہ گئی امید
کھٹوانی خاندان نے برسوں تک پاکستان جا کر اپنی نسلی زمین کو دیکھنے کا منصوبہ بنایا، لیکن سرحد پار دہشت گردی کی سرگرمیوں اور کشیدہ ماحول کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو سکا۔ درگیش بڑی سنجیدگی سے بتاتے ہیںکہ دل ٹوٹتا ہے کہ ہم اپنی جڑوں کو چھو بھی نہیں سکے۔ لیکن ملک کی سلامتی سب سے پہلے ہے، اس لیے ہم نے وہ قدم نہیں اٹھایا۔
ایک دستاویز، جو بتاتی ہے ہماری حقیقت
کھٹوانی خاندان کے پاس موجود یہ دستاویزات اب کسی زمین کی ملکیت سے کہیں بڑھ کر ہیں۔ یہ اس جدوجہد کی کہانی ہیں، جو تقسیم کے بعد لاکھوں خاندانوں نے برداشت کی۔ یہ یاد دلاتے ہیں کہ زمین صرف مٹی نہیں ہوتی - وہ تاریخ، شناخت اور جذبات کی بنیاد ہوتی ہے۔
 



Comments


Scroll to Top