بیجنگ: چین کے دارالحکومت بیجنگ کے سانلیتون علاقے میں ایک نایاب اور جرات مندانہ احتجاج نے سب کو حیران کر دیا۔ یہاں دو بڑے سفید بینر کھلے عام چینی کمیونسٹ پارٹی (CCP) پر تنقید کرتے ہوئے جمہوریت اور کثیر الجماعتی نظام کا مطالبہ کرتے دکھائی دیے۔ یہ احتجاج عین اس وقت ہوا جب سی سی پی کا چوتھا مکمل اجلاس (Fourth Plenary Session) ختم ہوا تھا۔ رپورٹس کے مطابق، فائیول (Phayul) نے بتایا کہ بینرز میں سے ایک پر لکھا تھا “کمیونسٹ پارٹی ایک غیر انسانی، شیطانی فرقہ ہے جو چین کو لا متناہی تکلیف دے رہی ہے۔ دوسرے بینر پر لکھا تھاآزادی، انسانیت اور قانون کی حکمرانی پر مبنی نئے چین کی تعمیر کرو۔
نئی سیاسی جماعتوں کے قیام اور آزادانہ انتخابات کا حق دو۔” سکیورٹی فورسز نے چند ہی منٹوں میں بینر ہٹا دیے اور احتجاج کرنے والے شخص کو حراست میں لے لیا۔ چینی سرکاری میڈیا نے اس واقعے کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا، جیسا کہ اکثر حکومت مخالف واقعات میں ہوتا ہے۔ یہ احتجاج چین میں بڑھتی ہوئی “لون واریئرز” یعنی اکیلے احتجاج کرنے والے شہریوں کی روایت کو آگے بڑھاتا ہے۔
اسی طرح 2022 میں پینگ لیفا (Peng Lifa) نے بیجنگ کے سیتونگ برج (Sitong Bridge) پر بینر لگا کرآمریت ختم کرو، آزادی دو کا نعرہ لگایا تھا، جس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا اور وہ اب تک لاپتہ ہیں۔ 2024 میں ہونان صوبے میں بھی ایک مظاہرین فینگ ییرونگ (Fang Yirong) نے شی جن پنگ کو “آمر” کہا اور جمہوریت کا مطالبہ کیا، اس کے بعد وہ بھی غائب ہو گیا۔ یہ چھوٹے مگر جرات مندانہ اقدامات چین کے اندر بڑھتی بے چینی کی جھلک دکھاتے ہیں۔ جہاں احتجاج کا مطلب جیل یا لاپتہ ہو جانا ہے، وہیں چند الفاظ والا ایک بینر بھی اب بغاوت کی علامت بن گیا ہے۔