انٹرنیشنل ڈیسک: آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانی نے ایران پر آسٹریلیا میں کم از کم دو یہود مخالف حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹیلی جنس معلومات کے پیش نظر آسٹریلیا میں ایرانی سفیر کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔ البانی نے کہا کہ آسٹریلین سیکیورٹی انٹیلی جنس آرگنائزیشن (ASIO) اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ ایرانی حکومت نے گزشتہ سال اکتوبر میں سڈنی میں کوشر (یہودی مذہبی قوانین کے مطابق تیار کردہ کھانا) فوڈ کمپنی 'لیوس کانٹی نینٹل کچن' اور میلبورن میں ایڈاس اسرائیل کی عبادت گاہ پر حملے کی ہدایت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس اعلان سے کچھ دیر پہلے آسٹریلیا کی حکومت نے ملک میں ایران کے سفیر احمد صادقی کو مطلع کیا کہ انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔ البانی نے کہا کہ حکومت نے ایران میں تعینات آسٹریلوی سفارت کاروں کو بھی کسی تیسرے ملک بھیج دیا ہے۔ 2023 میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے ان دونوں شہروں میں یہود مخالف واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ البانی نے انٹیلی جنس ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے صحافیوں کو بتایا، "ASIO کافی قابل اعتبار انٹیلی جنس کی بنیاد پر ایک انتہائی پریشان کن نتیجے پر پہنچا ہے۔
ان میں سے کم از کم دو حملوں کی ہدایت ایرانی حکومت نے کی تھی۔ ایران نے اپنے ملوث ہونے کو چھپانے کی کوشش کی لیکن ASIO کا اندازہ ہے کہ حملوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ تھا۔ البانی نے کہا کہ آسٹریلیا ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے لیے ایک قانون بنائے گا۔ انھوں نے کہایہ غیر معمولی اور خطرناک جارحیت کے واقعات تھے جو آسٹریلیا کی سرزمین پر کسی اور قوم کی طرف سے کیے گئے۔ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔