Latest News

برکس سمیلن میں بھارت نےچین کی ناپاک چال پر پھیراپانی

برکس سمیلن میں بھارت نےچین کی ناپاک چال پر پھیراپانی

24جون کو چین نے برکس سمیلن کی صدارت کی،  اسی  دوران برکس  سمیلن  سے الگ  عالمی ترقی پر   اعلیٰ سطحی بات چیت  کا انعقاد بھی ہوا۔ کووڈ مہاماری  کے بعد کوئی بھی  نیتا چین میں نہیں جانا چاہتا تھا، اس  لئے سمیلن   ورچوئل ہوا تھا۔ اس سمیلن  سے الگ  عالمی ترقی پر  ہونے والی اعلیٰ سطحی  بات چیت   میں چین نے 13غیر رکنی ممالک کو اس  سمیلن  میں مدعو  کیا ۔ برکس  سنگٹھن میں بھارت، روس، برازیل، چین، جنوبی افریقہ  مستقل رکن ممالک ہیں۔
باقی13ممالک میں کمبوڈیا، اتھوپیا ، الجیریا ، تھائی لینڈ، ایران، قزاقستان، ارجنٹینا ، مصر، انڈونیشیا، سینیگل، ازبکستان، فزی اور ملیشیا شامل  ہوئے   لیکن چین در اصل اس بار کے برکس  سمیلن  میں  14ویں ملک کے طور پر پاکستان کو شامل کرنا چاہتا تھا۔برکس سمیلن  کے  ورچوئل آغاز میں ہی چین کے  راشٹرپتی  شی جن پنگ نے کہا کہ کچھ ممالک فوجی تنظیمیں بنا رہے ہیں اور انہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ چین  بغیر نام  لئے  امریکہ، جاپان، آسٹریلیا اور بھارت کی طرف سے بنائے گئے کواڈ تنظیم کے بارے میں بول   رہے تھے۔
 شی جن پنگ کے اس  بھاشن  سے واضح ہورہا ہے کہ چین اندر سے کتنا  ڈرا ہوا ہے کیونکہ دنیا کے ممالک اس کی جارحیت کے خلاف متحد ہونے لگے ہیں۔ در اصل چین بھارت کو کاؤنٹرکرنے کے  لئے   برکس  سمیلن  میں  پاکستان کو شامل کرنا چاہتا تھا۔  بھارت  برکس گروپ کا   مستقل رکن ملک ہے اور   برکس  سنگٹھن کے  بنک میں غیر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کی ترقی کے  لئے  بھارت  نے  پیسہ  بھی لگا رکھا ہے۔   پاکستان نے بھارت کا نام  لئے  بغیرا بھارت پر لزام لگایا کہ  اس نے پاکستان کو شامل ہونے پر اعتراض کیا اور اسے  اس سمیلن  میں  آنے  سے روک دیا۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے  بھارت  کا نام  لئے  بغیر  بھارت  پر  یہ الزام  لگایا ہے ۔
کہ  بھارت  نے  پاکستان کی   برکس سمیلن  میں   حصے داری   کو روک دیاتھا ۔اسکے آگے  عاصم افتخار نے  چین کو  برکس سربراہی سمیلن  کے کامیاب انعقاد  کیلئے بدھائی بھی دی۔در اصل کسی بھی تنظیم میں پہلے کسی ملک کو  غیر رکن کی حیثیت سے  اس کے  سمیلن  میں شامل  کرایا جاتا ہے، بعد میں اسے مستقل رکنیت دی جاتی ہے۔ لیکن  اس  گروپ کا  اہم  ممبر اور ویٹو پاور بھی بھارت کے پاس   ہے۔ برکس تنظیمیں ان ترقی پذیر ممالک کو فنڈز فراہم کراتی ہیں جو اپنی ترقی کے  لئے  چھوٹے   بڑے  پروجیکٹس  چلاتے ہیں۔ ایسے میں کسی  اندرونی  ملک کو برکس   گروپ میں شامل کرنے کا چین کا منصوبہ اچھی طرح سے  سمجھا جا سکتا ہے۔
  جانکاروں کی رائے میں چین برکس گروپ کا خود مختار بننا چاہتا ہے اس  لئے  وہ اس تنظیم میں پاکستان کو شامل کرکے بھارت کو پاکستان کے ساتھ الجھائے   رکھنا چاہتا ہے۔ اگر پاکستان کی تاریخ   دیکھی جائے تو پاکستان نے ا  دنیا کے ہر بڑے مالی سنگٹھن سے اپنے  وکاس  کے نام پر  پیسہ لیا اور ہضم  کرگیا ۔ اپنے دوست ملکوں سے بھی  پاکستان نے پیسہ لیا اور کبھی  لوٹا نہیں پایا ۔ پاکستان میں فوج، سیاست اور انتظامیہ کا نظام اس قدر کرپٹ ہو چکا ہے کہ اس میں اب سدھار کی کوئی امید نہیں بچی ہے۔ ایسے میں پاکستان برکس تنظیم میں صرف  نہ چکاپانے والا ادھار لیتا، پاکستان برکس تنظیم پر  ایک بوجھ بن جاتا۔
 ایسے میں پاکستان کو اس گروپ میں مدعو نہ کرنے کا فیصلہ دانشمندانہ فیصلہ ہے۔ویسے بھی پاکستان معاشی تباہی کی طرف بڑھ چلا ہے،  وہاں کا  سیاسی نظام بھی  چرمرا رہا ہے۔ پاکستان  ایک ترقی پذیر ملک نہیں ہے اور اس کے پاس دنیا کو دینے کے  لئے  کچھ بھی نہیں ہے۔برکس گروپ میں ایران پر بھی اعتراض  درج کرایا جا سکتا تھا لیکن ایران کے پاس دنیا کو دینے کے  لئے   کچا  تیل ۔  اس پر لگی  امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کی حالت پاکستان  جیسی  سنگین نہیں ہے۔ وہیں  برکس فورم کے بارے میں معاشی معاملو ں کے جانکاروں کا کہنا ہے کہ اس سال برکس ممالک کی اقتصادی ترقی 7.5فیصد  ہونے والی ہے۔
 ایسے میں پاکستان کی اینٹری کرواکر  برکس تنظیم کا برانڈ خراب ہو تا اور جو معاشی ترقی ہونے  والی ہے اس  پر بٹا لگاتا ۔ پاکستان کی  تاریخ  رہی ہے کہ وہ جس  تنظیم میں بطور ممبر یا غیر ممبر گیا ہے  وہاں پراس نے کشمیر کا راگ  الاپا ہے۔ اس  بات سے نہ صرف  بھارت  بلکہ پوری دنیا پریشان ہے۔   ایک  بیمار ملک کو کوئی  بھی اپنی تنظیم میں شامل   نہیں  کرواناچاہتا  ہے۔ لیکن سوال چین کی  منشا کا ہے، چین نے پاکستان کو برکس ممالک میں اینٹری اس لئے دلوائی کیو نکہ چین کا  سی-پیک  پروجیکٹ  میں اربوں روپے  لگا ہے ۔



Comments


Scroll to Top