امریکہ نے کہا کہ پاکستان کے دہشت گرد تنظیموں کو حمایت دینے اور انہیں اپنی زمین پر پناہ دینے جیسی اہم وجوہات کی بنا پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت بند ہوتی ہے۔جنوبی اور وسطی ایشیا کے لئے امریکہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری ایلس جی ویلز نے کہا کہ کسی بھی اہم بات چیت کے لئے پہلے اعتماد قائم کرنا ہوتا ہے اور اسلام آباد کو نئی دہلی کے ساتھ بات چیت میں اہم رکاوٹ پاکستان کی طرف سے مسلسل دہشت گرد جماعتوں کوحمایت دینا ہے جس سے سر حد پار دہشت گردی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے دونوں ممالک میں اعتماد قائم نہیں ہو پا رہا ہے۔
انہوں نے پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے دہشت گرد تنظیم جیش محمد اور لشکر طیبہ کی حمایت کرنے کی وجہ سے وہ کنٹرول لائن پر تشدد بڑھانا چاہتے ہیں، جس کی وجہ سے حالات غیر مستحکم ہیں اور ان دہشت گرد جماعتوں کی طرف سے کی گئی تمام کارروائیوں کے لئے پاکستانی افسر خود ذمہ دار ہے۔
امریکہ کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب ایک دن پہلے ہی جموں کشمیر کے تنگدھار سیکٹر میں دہشت گردوں نے سرحد پار سے دراندازی کرنے کی کوشش کی، جس کے جواب میں بہادر ہندوستانی فوجیوں نے پی اوکے کے تین دہشت گرد کیمپوں کو تباہ کر دیا۔ہندوستان کی اس جوابی کارروائی میں چھ سے 10 پاکستانی فوجی بھی مار گرائے گئے۔ویلز نے کہا کہ امریکہ ہندوستان اور پاکستان میں براہ راست بات چیت کی حمایت کرتا ہے، جیسا کہ 1972 کے شملہ معاہدہ میں درج ہیں۔