انٹرنیشنل ڈیسک: جہاز کے 9 گھنٹے کے سفر کے عجیب اور خوفناک تجربے کا معاملہ سوشل میڈیا پر سرخیوں میں ہے۔ اس طیارے کے مسافروں نے 7000 کلومیٹر کا سفر 9 گھنٹے تک کیا لیکن وہ اپنی منزل پر پہنچنے کے بجائے اسی جگہ پہنچ گئے جہاں سے انہوں نے سفر شروع کیا تھا۔ ایسا ہی حیران کن اتفاق برٹش ایئرویز کے مسافروں کے ساتھ پیش آیا جو 9 گھنٹے تک فلائٹ میں رہے لیکن اپنی منزل پر پہنچنے کے بجائے اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔
نیویارک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق پیر کی صبح برٹش ایئرویز کی پرواز 195 لندن سے امریکہ کے ہیوسٹن کے لئے 10 گھنٹے20 منٹ کے سفر پرروانہ ہوئی۔ اس کے لیے بوئنگ 787-9 ڈریم لائنر طیارے نے لندن سے اڑان بھری۔ طیارہ 5 گھنٹے تک ہوا میں رہا۔ وہ نیو فاؤنڈ لینڈ کے ساحل پر پہنچ رہا تھا۔ اس دوران طیارے نے پورے بحر اوقیانوس کو عبور کیا۔ اچانک طیارے کو پائلٹ نے موڑ دیا اور واپس آنے لگا۔ معلوم ہوا کہ معمولی تکنیکی خرابی کی وجہ سے جہاز کا رخ موڑ دیا گیا جس کے بعد طیارہ ایک بار پھر پورے بحر اوقیانوس کو عبور کر کے لندن پہنچا اور راستے میں وہ تقریبا 9 گھنٹے تک فضا میں ہی رہا اور 7000 کلومیٹر کا سفر طے کیا۔
طیارے میں 300 مسافر سوار تھے جو مایوس ہو کر واپس اسی جگہ پہنچ گئے جہاں سے انہوں نے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ فاکس نیوز کے مطابق طیارے کو بحفاظت اتار لیا گیا۔ ایئرلائن نے اس مسئلے کا ذکر نہیں کیا تاہم ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ جیٹ کے انجن میں خرابی تھی، جس کی وجہ سے طیارے کو اس پرواز میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑتا، وہ امریکہ پہنچ جاتا، لیکن اگلی پرواز مشکل ہو سکتی تھی۔ جس کی وجہ سے جہاز کو واپس جانا پڑا اور کہا کہ انہوں نے مسافروں سے معذرت کی اور انہیں رہائش کی سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ہونے والے نقصان کی ادائیگی کی یقین دہانی بھی کرائی۔