انٹرنیشنل ڈیسک: مغربی افغانستان میں مسلح شخص نے مسجد میں گھس کر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہاں نماز ادا کرنے والے 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ طالبان کے ایک اہلکار نے منگل کو یہ اطلاع دی۔ مقامی میڈیا نے اطلاع دی ہے اور ایک سابق افغان صدر نے کہا ہے کہ مسجد کو نشانہ بنایا گیا کیونکہ اس کا تعلق اقلیتی شیعہ برادری سے تھا۔
طالبان کے زیر اقتدار وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین کنی نے کہا کہ حملہ پیر کی رات ہرات صوبے کے ضلع گجرہ میں ہوا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا کہ واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ حملے میں ایک شخص زخمی بھی ہوا اور مسلح شخص موقع سے فرار ہوگیا۔ فوری طور پر کسی تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ مقامی میڈیا نے بتایا کہ مسجد کا امام بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے۔
سابق افغان صدر حامد کرزئی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'X' پر کہا کہ میں امام زمان مسجد پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ میں اسے تمام مذہبی اور انسانی معیارات کے خلاف دہشت گردانہ حملہ سمجھتا ہوں۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں ایک بچے سمیت سات افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ اسلامک اسٹیٹ سے منسلک تنظیمیں افغانستان میں طالبان کی اصل حریف ہیں۔ وہ اکثر اسکولوں، اسپتالوں، مساجد اور شیعہ اکثریتی علاقوں کو نشانہ بناتے ہیں۔