Latest News

افغان طالبان کا پاکستانی فوج پر جوابی حملہ، کئی چوکیوں کیا قبضہ، 12 پاکستانی فوجیوں کی موت

افغان طالبان کا پاکستانی فوج پر جوابی حملہ، کئی چوکیوں کیا قبضہ، 12 پاکستانی فوجیوں کی موت

 انٹر نیشنل ڈیسک: افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی کشیدگی اب جنگ جیسی صورتحال میں پہنچ چکی ہے۔ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان جمعہ کی دیر رات سے شدید فائرنگ جاری ہے، جس میں اب تک 12 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت اور کئی چوکیوں کے تباہ ہونے کی خبر ہے۔
 پاکستان کے فضائی حملے سے شروع ہوا تنازع 
یہ کشیدگی اس وقت بھڑک اٹھی جب 9 اکتوبر کو پاکستان نے کابل، خوست، جلال آباد اور پکتیکا جیسے افغان صوبوں میں فضائی حملے کیے۔ پاکستان نے دعوی کیا تھا کہ یہ حملے تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کے چیف نور ولی محسود اور اس کے ساتھیوں کو نشانہ بنا کر کیے گئے تھے۔ تاہم، افغانستان نے ان حملوں کو اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا اور خبردار کیا تھا کہ اس کا جواب دیا جائے گا۔
 طالبان کی جوابی کارروائی  -کئی پاکستانی چوکیاں تباہ 
افغانستان کی وزارتِ دفاع نے بتایا کہ اسلامک ایمیریٹس آف افغانستان کی فوج کے 201 خالد بن ولید آرمی کور نے 11 اکتوبر کی رات ننگرہار اور کُنار صوبوں میں ڈیورنڈ لائن کے قریب واقع پاکستانی فوجی چوکیوں پر زبردست جوابی حملہ کیا۔ افغان فوجیوں نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے کئی پاکستانی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ہے اور کُنار و ہلمند صوبوں میں دو چوکیوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔
 جاری ہے شدید جھڑپ 
مقامی ذرائع کے مطابق، پکتیکا صوبے کے آریوب زازی ضلع، سپینہ شاگا، گیوی اور منی ژابہ جیسے علاقوں میں اب بھی جھڑپیں جاری ہیں۔ افغان فورسز نے پاکستانی فوجیوں کے ہتھیار اور گولہ بارود بھی ضبط کیے ہیں۔ ہلکے اور بھاری دونوں قسم کے ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے جس سے سرحدی علاقوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
 کابل پر بمباری کا الزام 
طالبان حکومت نے جمعہ دیر رات ایک بیان جاری کر کے پاکستان پر کابل کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے اور پکتیکا کے مارگی بازار پر بمباری کرنے کا الزام لگایا۔ وزارتِ دفاع نے اسے اشتعال انگیز اور پرتشدد کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی سرحدوں کا دفاع کرنا ہمارا حق اور فرض ہے۔
 ہندوستان  کے دورے پر طالبان وزیر، بولے  - ہمارے حوصلے کا امتحان نہ لیا جائے
اس واقعے نے اس وقت شدت اختیار کی جب طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی ہندوستان کے 8 روزہ دورے پر آئے ہوئے ہیں۔ صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا، افغانوں کے حوصلے کا امتحان نہیں لیا جانا چاہیے۔ ہم  ہندوستان  اور پاکستان دونوں کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتے ہیں، لیکن یہ یکطرفہ نہیں ہو سکتا۔ اگر کوئی ہمارے صبر کا امتحان لینا چاہتا ہے، تو اسے سوویت یونین، امریکہ اور نیٹو سے پوچھنا چاہیے کہ افغانستان کو کمزور سمجھنے کی قیمت کیا ہوتی ہے۔
 



Comments


Scroll to Top