National News

مہلا پہلوان ایسی طاقت نہیں جسے جھکایاجاسکے

مہلا پہلوان ایسی طاقت نہیں جسے جھکایاجاسکے

بھاجپا کو مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر پر فخر ہوناچاہئے ۔ انوراگ وزارت خزانہ میں ایک جونیئر منتری تھے ۔ جب انہوںنے بار بار اپنے سمرتھکوںکو دہلی میں 2019 میں سی اے اے مخالف مظاہرین کو گولی مارو کیلئے اکسایا ۔ہائی کورٹ کے ایک جج دہلی پولیس کو ایف آئی آردرج کرنے کا حکم دیاتھا ۔ ان کے خلاف اور دو دیگر بھاجپا نیتائوں پر شمال مشرق میں تشدد بھڑکانے کا ملزم پایا گیاتھا ۔
جج نے پولیس کو طے شدہ وقت دیاتھا ۔ اس وقت کے آنے سے پہلے جج کو راتوں رات چنڈی گڑھ میں پنجاب ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کردیا گیا ا ور انوراگ ٹھاکر کو بچا لیا گیا ۔جونیئر منتری کو راجیہ منتری سے وزارت کھیل کے آزاد چارج والے راجیہ منتری کی شکل میں پرموٹ کیا گیا تھا ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ انوراگ ٹھاکر کے پاس لیاقت ہے ۔
لیکن پارٹی اور اپنے تئیں وفاداری ثابت کرنے کی بیتابی ان میں بھی ہے ۔ انہیں ایسا کرنے کا ایک اور موقع ملا جب ایک بھاجپا ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ جو بھارتیہ کشتی مہا سنگھ کے صدر بھی ہیں ۔ان پر بین الاقوامی پدک وجیتا مہلا پہلوانوں اور کچھ دیگر مہلا پہلوانوںنے ان کے سانس چیک کرنے کے بہانے چھیڑ چھاڑ کرنے کا الزام لگایاتھا ۔
مہلا پہلوانوںنے ایم پی برج بھوشن کے رویہ میں ایک اچوک پیٹرن کا خلاصہ کیا ۔ پہلوانوںنے فیصلہ کیا کہ وہ عام بھوجن ککش میں اس سے ملنے کیلئے اکیلے نہیں جائیںگے ۔
وہ جانتی تھی کہ ان کا کھیل کیرئیر برج بھوشن کے ہاتھوں میں تھا ۔ پدک وجیتا پہلوانوں ونیش پھوگاٹ اور ساکشی ملک نے اس مدعے کو اٹھایا اور ایک دوسرے پہلوان بجرنگ پونیا ان کے ساتھ جڑ گئے ۔
برج بھوشن کے حقیقی ارادے کا پبلک طورپر خلاصہ کیا گیا ۔ میڈیا میں ایک رپورٹ آئی تھی کہ برج بھوشن سنگھ نے حال ہی میں شامل ہوئی مہلا پہلوانوں کو دیر شام اپنے گھر پر اپنا تعاوف کروانے کیلئے بلایا تھا ۔اس واقعہ کی جانچ نہیں کی گئی ۔ پولیس کو بھی اپرادھوں کی ملزم مہلائوں کو شام کے بعد تھانے میں بلانے کی اجازت نہیں ہے اور یہاں کشتی مہاسنگھ کے صدر نوجوان لڑکیوں کو ایک گھنٹے میں اپنے آواس پربلا رہے تھے جب انہیں سو جاناچاہئے ۔
میرے من میں کوئی شک نہیں ہے کہ شروعات میں کھیل منتری نے اپنے پارٹی معاون کو بچانے کی کوشش کی ۔ پدک وجیتا مہلا مکے باز میری کام اور مہان ایتھلیٹ پی ٹی اوشا واضح طورپر راجیہ سبھا ایم پی اور آئی او سی صدر کے طورپر ان کی تقرری کیلئے پارٹی کی مقروض ہیں۔انہوںنے اپنی جماعت کے خلاف ایک اچھا رہت رخ اپنایا ۔یہاں تک کہ بی سی سی آئی کے صدر روجربنی نے بھی 1983کی بھارتیہ کرکٹ ٹیم کے اپنے معاون کھلاڑیوں کا سمرتھن نہیں کیا ۔
جبکہ انہوںنے ورلڈ کپ جیتاتھا ۔ ان کھلاڑیوںنے مہلا پہلوانوں سے ہوئے ایسی بدسلوکی کیلئے مظاہرہ کیاتھا ۔ سرکار اور انوراگ ٹھاکر کو یہ محسوس کرنا چاہئے کہ بھارت کے لوگ جانتے ہیں کہ مہلا پہلوانوں کے پاس بھاجپا کو لتاڑنے کے لئے کچھ نہیں ہے ۔
سچائی کے ساتھ باہرو آنے کیلئے انہیں ہمت کی ضرورت تھی ۔2014 اور2019 میں مودی کا سمرتھن کرنے والی مہلا مت داتا 2024 کے لوک سبھاچنائو میں الگ طریقے سے مت دان کرسکتی ہیں ۔جب انہیں پتہ چلتا ہے کہ برج بھوشن سنگھ کو صرف اس لئے بچایا جارہا ہے کیونکہ وہ اقتدار میں پارٹی سے متعلق ہیں ۔ اگر برج بھوشن اپوزیشن پارٹیوں میں سے ایک سے تعلق رکھتے تو اب تک تہاڑ جیل میں ہوتے ۔
دہلی پولیس کے بارے میں تھوڑا سوچئے ، پولیس کو سوچنا ایک مقبول راشٹریہ شغل ہے لیکن کیا آلوچکوں نے یہ تجزیہ کرنے کی کوشش کی ہے کہ پولیس بھاجپا پر سست رفتار سے چلتے ہوئے اپوزیشن نیتائوں اور اقتدار میں پارٹی کے آوارہ آلوچکوں پر ہاتھ اٹھانے کیلئے اتنی بیتاب کیوں ہے ۔اقتدار میں پارٹی چاہے وہ بھاجپا کی ہو یا میرے دنوں میں کانگرس کی رہی ہو ۔ وہ ہمیشہ اختیار رکھتی ہے ۔سیاسی طبقے کے ہاتھوں میں صرف ٹرانسفر ہی نہیں ، پوسٹنگ بھی ہوتی ہے ۔سیاسی طبقہ ایک ادھیکاری کے تیزی سے اتھان اور دوسرے کے گرہن کو یقینی بناتا ہے ۔بھلے ہی ادھیکاری کی لیاقت کچھ بھی رہی ہو ۔
 jfr5529@gmail.com
جولیوربیرو 
( سابق ڈی جی پی پنجاب و سابق آئی پی ایس افسر)

 


 



Comments


Scroll to Top