نیشنل ڈیسک: میکینسے اینڈ کمپنی کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان آنے والے سالوں میں 9 بڑے تکنیکی اور صنعتی شعبوں میں تیزی سے ترقی کرکے 2030 تک 588 ڈالر سے 738 بلین ڈالرکی آمدنی حاصل کرسکتا ہے۔ یہ 2023 کے مقابلے میں تقریبا ساڑھے تین گنا زیادہ ہوگا، جب یہ آمدنی 164 اور 206 بلین ڈالر کے درمیان تھی۔
ان 9 شعبوں میں ہندوستان کی خصوصی طاقت اور تیزی سے بڑھتی سرمایہ کاری
ای -کامرس، سیمی کنڈکٹرز، کلاؤڈ سروسز، سائبر سکیورٹی، الیکٹرک گاڑیاں اور بیٹریاں، مصنوعی ذہانت (AI) سافٹ ویئر اور خدمات، خلائی شعبہ، نیوکلیئر فِشن، روبوٹکس۔ ان شعبوں کا انتخاب اس لیے کیا گیا کہ یا تو ان میں پیٹنٹ کی سرگرمی دوگنی ہے یا R&D کی سرمایہ کاری قومی اوسط سے دگنی ہے۔
ای کامرس سے سب سے زیادہ آمدنی کی توقع
ای کامرس سیکٹر، جس کی مالیت 2023 میں 60-70 بلین ڈالر تھی، 2030 تک 240-300 بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے ۔ یعنی چار گنا اضافہ۔
فی الحال، ہندوستان کی کل خوردہ فروخت میں ای کامرس کا حصہ 7-9 فیصد ہے، جو 2030 تک بڑھ کر 15-17 فیصد ہو سکتا ہے۔
اکیلے ای - کامرس ہی 2030 تک ان 9 شعبوں کی کل کمائی کا 40 فیصد دے گا ۔
سیمی کنڈکٹرز اور ای وی میں زبردست ترقی
ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر پروجیکٹ اب زمین پر اترنے لگے ہیں ۔ اس کی آمدنی 2023 میں 40-45 بلین ڈالر تک بڑھنے کی توقع ہے، جو 2030 تک 100-120 بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
الیکٹرک گاڑیوں اور بیٹریوں کی مارکیٹ بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس کی آمدنی 2030 تک 40-60 بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے ۔ یعنی 6 سے 8 گنا اضافہ۔
اے آئی اور کلاؤ بنیں گے ڈ ترقی کی ریڑھ کی ہڈی
AI سافٹ ویئر اور خدمات ہندوستان میں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ اس کی مارکیٹ 2030 تک 5 سے 8 گنا بڑھ سکتی ہے۔
ڈیٹا کی طلب کی وجہ سے کلاؤڈ سروسز بھی تیزی سے بڑھیں گی اور ان سے وابستہ آمدنی 70-80 ڈالر بلین تک پہنچ سکتی ہے - یعنی 4 سے 5 گنا اضافہ۔
دوسرے شعبوں میں بھی چھپی ہے بڑی طاقت
نیوکلیئر فِشن اور خلائی شعبے میں بھی بہت زیادہ امکانات ہیں۔
ان سے ہونے والی آمدنی 2030 تک 4 سے 5 گنا بڑھ سکتی ہے۔
ان علاقوں میں آر اینڈ ڈی پر ہو رہا سب سے زیادہ خرچ
جوہری میں کل آمدنی کا 8-10 فیصد-
تقریبا 4 فیصد جگہ، جبکہ صنعت کی اوسط صرف 2 فیصد ہی ہوتا ہے۔