اسلام آباد: پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پیر کو عمران خان کی پارٹی کے 75 رہنماوں اور کارکنوں کو 9 مئی 2023 کے فسادات کے دوران حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر رہنما کے گھر پر حملہ کرنے کا مجرم قرار دیتے ہوئے تین سے 10 سال قید کی سزا سنائی۔ ایک عدالتی اہلکار نے پی ٹی آئی بھاشا کو بتایا فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) پنجاب کے صدر رانا ثناءاللہ کے گھر پر حملے کے معاملے میں پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے 59 رہنماوں اور کارکنوں کو 10، 10 سال اور دیگر 16 کو تین تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔کیس میں 109 ملزمان تھے جن میں سے 75 کو عدالت نے سزا سنائی ہے۔
سزا پانے والے اہم افراد میں قومی اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف عمر ایوب، سینیٹ میں سابق قائد حزب اختلاف شبلی فراز، سابق اراکین اسمبلی زرتاج گل احمد چٹھہ، اشرف خان سوہنا اور شیخ راشد شفیق (سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کے بھتیجے) اور کنول شوزاب شامل ہیں۔ اس سے قبل فیصل آباد میں آئی ایس آئی کی عمارت پر حملے کے الزام میں بھی ان رہنماوں کو دس دس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ دونوں مقدمات میں ان کی سزائیں ایک ساتھ چلیں گی۔
عہدیدار نے بتایا کہ سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی کو کیس میں بری کر دیا گیا ہے۔ عمران خان کے حامیوں نے 9 مئی 2023 کو ان کی گرفتاری کے خلاف پرتشدد مظاہرے کیے تھے اور کئی فوجی اور سرکاری عمارتوں میں توڑ پھوڑ کی تھی۔ تشدد کے زیادہ تر واقعات صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں پیش آئے۔ پی ٹی آئی نے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ جعلی مقدمات اور جعلی گواہوں پر مبنی ہے۔