انٹرنیشنل ڈیسک: غزہ کی پٹی میں منگل کی رات اور بدھ کی صبح کی درمیانی شب اسرائیلی فوج کے حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 46 شہری ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ ان میں سے 30 سے زیادہ وہ لوگ تھے جو انسانی امدادی سامان لینے آئے تھے وہ خوراک کی تقسیم کے دوران گولی باری میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ مقامی ہسپتالوں نے ان اعدادوشمار کی تصدیق کی ہے۔
واقعہ کس علاقے میں پیش آیا؟
- غزہ شہر کے شفاہسپتال نے جانکاری دی ہے کہ زیکیم کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کا انتظار کر رہی بھیڑ پر گولی باری سے 12 لوگوں کی موت ہوئی ہے ۔
- شمالی غزہ کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ، بیت لاہیا اور بیت حنون کے علاقوں میں ہونے والے حملوں میں تیرہ دیگر افراد مارے گئے۔
- خان یونس (جنوبی غزہ)کے ناصر ہسپتال میں 16 لاشیں پہنچیں جہاں موراگ راہداری کے قریب ہجوم امدادی ٹرکوں کا انتظار کر رہے تھے۔
- نصرت پناہ گزین کیمپ میں واقع عودہ ہسپتال کو امدادی تقسیم کے مرکز کے قریب چار مزید لاشیں موصول ہوئیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ قتل کے متاثرین ہیں۔
بھوک اور غذائی قلت سے مسلسل ہورہی موت
- غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غذائی قلت سے ایک بچے سمیت سات افراد کی موت ہوئی ہے۔
- جنگ کے آغاز سے اب تک 89 بچے غذائی قلت سے ہلاک ہو چکے ہیں، حالیہ دنوں میں مزید 85 اموات کی جانکار ملی ہے ۔
'ہم صرف دہشت گردوں کو نشانہ بناتے ہیں' - اسرائیل
- اسرائیل نے مسلسل کہا ہے کہ وہ صرف دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بناتا ہے، شہریوں کی ہلاکتوں کی ذمہ داری حماس پر ڈالتا ہے کیونکہ یہ گروپ گنجان آباد علاقوں میں کام کرتا ہے۔
- برطانیہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل حماس کے ساتھ جنگ بندی پر نہیں پہنچتا تو وہ ستمبر میں فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کر لے گا۔ فرانس نے بھی ایسا ہی بیان جاری کیا ہے۔
- اس پر اسرائیلی وزارت خارجہ نے برطانوی بیان کو مسترد کر دیا۔
عینی شاہدین اور تنظیموں کا الزام -امدادی مراکز 'زندگی کا جال' بنے
- امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کے زیر انتظام غزہ میں امدادی مراکز پر بھیڑ جمع ہوتی ہے ۔ بعض رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے اپنی افواج کی حفاظت اور کنٹرول کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے امدادی مقامات کو جنگی علاقے قرار دیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ فوجیوں نے اس ہجوم پر گولی چلائی جو مدد لینے آئے تھے۔ دنیا بھر میں اس کو "عوامی سازش" اور "فوجی جرم" بتایا گیا ہے ۔
- GHF اور اقوام متحدہ کے سینئر حکام اسے "انسان دوست ہتھیاروں کے استعمال " کے طور پر بیان کرتے ہیں - ایسے پیٹرن ( نمونہ ) جس میں خوراک کے مراکز کو موت کے جال میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی ردعمل
- یونیسیف، ڈبلیو ایچ او اور آئی پی سی جیسے عالمی اداروں نے غزہ میں بھوک کی صورتحال کو 'ایمرجنسی' قرار دیا ہے۔ نصف ملین افراد فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں، خاص طور پر بچے، بوڑھے اور حاملہ خواتین۔
- اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، یورپی کمیشن اور دیگر بین الاقوامی رہنما گولی باری بند کرنے ، عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے اور فوری طور پر انسانی مسائل کو حل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
- امریکہ کے خصوصی ایلچی سٹیو وکوف جلد ہی غزہ کے امدادی مراکز کا معائنہ کرنے اور صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اسرائیل جائیں گے۔