کھٹمنڈو: نیپال میں حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر پابندی لگانے کے خلاف پیر کو کھٹمنڈو میں نوجوانوں کے پرتشدد مظاہروں کے دوران کم از کم 14 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوگئے۔ اس دوران مظاہرین پارلیمنٹ میں گھس گئے اور ہنگامہ کیا۔ پولیس نے یہ اطلاع دی۔ دارالحکومت کے کچھ حصوں میں کشیدہ صورتحال کے باعث حکام کو ایک دن کے لیے کرفیو نافذ کرنا پڑا۔
https://x.com/mayankcdp/status/1964975345070924208
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق تشدد میں ایک شخص کی موت ہوئی تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ دارالحکومت کھٹمنڈو کے موتی گھر اور بنیشور کے علاقوں میں اسکولی طلباء سمیت ہزاروں نوجوانوں نے صبح سویرے مارچ کیا۔ احتجاج کرنے والے طلباء نے حکومت پر سنگین بدعنوانی کا الزام لگایا اور فیس بک، واٹس ایپ اور ایکس سمیت 26 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی لگا کر اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کا الزام لگایا۔
https://x.com/Siddharth_00001/status/1965002280736067687
احتجاج اس وقت پرتشدد ہو گیا جب مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت کے قریب پولیس کی رکاوٹیں توڑ دیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ سیکورٹی اہلکاروں نے جلدی میں ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج، آنسو گیس کے گولے داغے اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔ کھٹمنڈو کی ضلع انتظامیہ نے پارلیمنٹ کی عمارت کے آس پاس کے علاقوں میں گڑبڑ کو روکنے کے لیے دوپہر 12:30 بجے سے رات 10:00 بجے تک امتناعی احکامات نافذ کیے تھے۔ چیف ڈسٹرکٹ آفیسر چھبی لال رجال نے ایک نوٹس میں کہا، "محدود علاقے میں لوگوں کی نقل و حرکت، مظاہرے، میٹنگز، اجتماعات یا دھرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
https://x.com/diwash_1/status/1964995465482838413