National News

دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم جاری، 20 افراد کے ہلاک ہونے کے بعد وزیر داخلہ نے دیا استعفیٰ

دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم جاری، 20 افراد کے ہلاک ہونے کے بعد وزیر داخلہ نے دیا استعفیٰ

انٹرنیشنل ڈیسک: نیپال میں سوشل میڈیا پر حکومتی پابندی کے خلاف پیر کو کھٹمنڈو میں نوجوانوں کے پرتشدد مظاہروں کے دوران کم از کم 20 افراد ہلاک اور 250 سے زائد زخمی ہوگئے۔ اس دوران مظاہرین نے پارلیمنٹ میں گھس کر ہنگامہ آرائی کی۔ پولیس نے یہ اطلاع دی۔ نیپال کے وزیر داخلہ رمیش لیکھرنے بڑھتے ہوئے مظاہروں کے درمیان استعفیٰ دے دیا ہے۔
دارالحکومت کے کچھ حصوں میں کشیدہ صورتحال کے باعث حکام کو ایک دن کے لیے کرفیو نافذ کرنا پڑا اور مظاہرین کے خلاف دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کیے گئے۔
دارالحکومت کھٹمنڈو کے مائیٹیگھر اور بنیشور علاقوں میں اسکولی طلباء سمیت ہزاروں نوجوانوں نے صبح کی اولین ساعتوں میں مارچ نکالا۔ احتجاج کرنے والے طلباء نے حکومت پر فیس بک، واٹس ایپ اور ایکس سمیت 26 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی لگا کر آزادی اظہار کو دبانے کا الزام لگایا۔
اس دوران احتجاج اس وقت پرتشدد ہو گیا جب مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت کے قریب پولیس کی رکاوٹیں توڑ دیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ سیکورٹی اہلکاروں نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج، آنسو گیس کے شیل اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔ کھٹمنڈو کی ضلع انتظامیہ نے بدامنی کو روکنے کے لیے پارلیمنٹ کی عمارت کے آس پاس کے علاقوں میں دوپہر 12:30 بجے سے رات 10:00 بجے تک امتناعی احکامات نافذ کیے تھے۔ چیف ڈسٹرکٹ آفیسر چھبی لال رجال نے ایک نوٹس میں کہا، "محدود علاقے میں لوگوں کی نقل و حرکت، مظاہرے، میٹنگ، اجتماع یا دھرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
 



Comments


Scroll to Top