Latest News

چین کی آبادی بڑھانے کا منصوبہ ٹُھس، مسلسل پانچویں سال کم ہوئی شرح پیدائش

چین کی آبادی بڑھانے کا منصوبہ ٹُھس، مسلسل پانچویں سال کم ہوئی شرح پیدائش

بیجنگ: چین کی آبادی گزشتہ سال کے اختتام  تک  1.4126  ارب  رہی  یعنی کل آبادی میں پانچ لاکھ سے  بھی کم اضافہ ہوا ہے ، کیونکہ مسلسل پانچویں سال شرح پیدائش میں کمی آئی ہے ۔ یہ اعداد و شمار دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں آبادیاتی خطرے اور اس سے لاحق معاشی خطرے کے بارے میں خوف پیدا کرتے ہیں۔ قومی ادارہ شماریات (NBS) نے کہا کہ 2021 کے آخر تک  چین کے مین لینڈمیں آبادی 2020 کی 1.4120 ارب سے بڑھ کر  1.4126 ارب رہی ہے ۔  این بی ایس کے اعداد و شمار کے مطابق چین کی آبادی میں 2020 کے مقابلے میں ایک سال میں 480,000 کا اضافہ ہوا۔
ہانگ کانگ سے چلنے والے اخبار 'ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ' نے اطلاع دی ہے کہ 2021 میں 1.06 کروڑ بچے پیدا ہوئے تھے، جو 2020  کے  1.20 کروڑ سے کم تھے۔ اس ماہ کے شروع میں، ہینان صوبے نے رپورٹ کیا کہ وہاں نوزائیدہ بچوں کی تعداد 2020 میں کم ہو کر  920,000  تک رہی  جو  2019 کے مقابلے میں 23.3 فیصد کم ہے۔ وہاں شرح پیدائش  1000 افراد پر کم ہو کر  9.24 آ گئی تھی۔ ہینان چین کا تیسرا سب سے زیادہ آبادی والا انتظامی علاقہ ہے۔ اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ چین میں جلد ہی آبادیاتی تبدیلی آ سکتی ہے، جو اس کی بڑھتی ہوئی اقتصادی ترقی کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔
ایسے میں، افرادی قوت اور زیر کفالت افراد(پنشن اور دیگر مراعات کے ساتھ ریٹائرڈ)کا تناسب بری طرح متاثر ہو سکتا ہے، جس سے معیشت پر دباؤ پڑسکتا ہے۔ چینی صوبوں نے شرح پیدائش میں تیزی سے کمی کو روکنے کے لیے جوڑوں کو تین بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے متعدد معاون اقدامات کا اعلان کرنا شروع کر دیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ژنہوا' اس سے قبل خبر دی تھی کہ بیجنگ، سیچوان اور جیانگسی صوبوں نے متعدد معاون اقدامات شروع کیے ہیں، جن میں والدین کی چھٹی، زچگی کی چھٹی، شادی کی چھٹی اور پیٹرنٹی چھٹی میں اضافہ شامل ہے۔ 2016 میں چین نے تمام جوڑوں کو دو بچے پیدا کرنے کی اجازت دی۔ اس نے دہائیوں پرانی ون چائلڈ پالیسی کا خاتمہ کر دیا، جسے پالیسی ساز موجودہ آبادی کے بحران کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top