بیجنگ:آن لائن بات چیت میں امریکہ کے سامنے چین کے صدر شی جن پنگ کے سُر بدلے نظر آئے دنیا کے سامنے امریکہ کو جھکانے اور دبانے کا رویہ رکھنے والے چین کے صدر شی نے اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن سے منگل کو ایک آن لائن میٹنگ میں کہا کہ چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے، امن کے ساتھ بقائے باہمی قائم کرنی چاہئے اور دونوں فریقوں کے فائدے کے راستے پر آگے بڑھنا چاہیے۔
ان دونوں کے درمیان ہونے والی اس گفتگو کا پوری دنیا کو انتظار تھا۔ اس میٹنگ میں شی جن پنگ نے کہا کہ چین 'امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات کو مثبت سمت میں لے جانے کے لیے تیار ہے۔ ساتھ ہی، بائیڈن نے انسانی حقوق اور ہند-بحرالکاہل خطے پر بات چیت کو آگے بڑھایا۔
شی نے بائیڈن کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا
شی نے سربراہی اجلاس میں ایک مضبوط اور مستحکم چین-امریکہ تعلقات کو استوار کر نے کا مطالبہ کیا اور دوطرفہ تعلقات کو مثبت سمت میں لے جانے کے لیے عام اتفاق رائے پیدا کرنے اور فعال اقدامات کرنے کے لیے بائیڈن کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا ۔ یہ طویل الانتظار سربراہی اجلاس منگل کی صبحشروع ہوا۔ فروری کے بعد شی اور بائیڈن کے درمیان یہ تیسری بات چیت ہے۔ اس سے قبل دونوں رہنماؤں نے ستمبر میں فون پرطویل بات چیت کی تھی۔ دونوں رہنماؤں نے یہ ملاقات امریکہ اور چین کے درمیان موجودہ کشیدہ تعلقات کے پس منظر میں کی۔
بائیڈن نے اویغور کے مسئلے پر لگائی لتاڑ
امریکہ چین تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اس ملاقات کے دوران، بائیڈن نے شمال مغربی چین میں اویغوروں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، ہانگ کانگ میں جمہوری مظاہروں، تائیوان کے خود مختار جزیرے کے خلاف فوجی جارحیت سمیت متعدد معاملات پر چین کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ وہیں ، شی کے عہدیداروں نے بائیڈن انتظامیہ پر چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے اسے نشانہ بنایا۔ سرکاری میڈیا رپورٹس کے مطابق شی نے کہا کہ دونوں ممالک کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اور دونوں کو بات چیت اور تعاون کو بڑھانا چاہیے۔
کواڈ اتحاد سمیت کئی مسائل پر بات چیت ہونے کی امید
ڈائیلاگ کمیٹی 'ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی)کی خبروں کے مطابق، بائیڈن نے میٹنگ کے آغاز میں کہا کہ چین اور امریکہ کے لیڈروں کے طور پر، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے ممالک کے درمیان مقابلہ تنازعات میں تبدیل نہ ہو اور یہ سادہ اور براہ راست مقابلہ رہے ۔ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کا سہ فریقی سیکورٹی اتحاد، آکس کے علاوہ، تائیوان، ہانگ کانگ، سنکیانگ اور تبت سے لے کر کواڈ الائنس(جس میں امریکہ، ہندوستان، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں) تک کے کئی مسائل پر بات چیت میں متوقع ہے۔