انٹرنیشنل ڈیسک: وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو ایتھوپیا کی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور ایتھوپیا علاقائی امن، سلامتی اور رابطہ کاری کے معاملے میں قدرتی شراکت دار ہیں۔ منگل کو اپنی پہلے دو طرفہ سرکاری دورے پر ایتھوپیا پہنچے مودی نے ایتھوپیا کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے کہا، ایتھوپیا افریقہ کے ایک اہم خطے میں واقع ہے۔ ہندوستان بحرِ ہند کے مرکز میں واقع ہے۔ ہم علاقائی امن، سلامتی اور رابطہ کاری میں قدرتی شراکت دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک ہونے کے ناطے ہندوستان اور ایتھوپیا ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں اور ایک دوسرے کو بہت کچھ دے سکتے ہیں۔ مودی نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک میں آب و ہوا اور نظریات کے معاملے میں بھی مماثلت پائی جاتی ہے۔ مودی کے خطاب کے اختتام پر اراکینِ پارلیمنٹ نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں۔ مودی تین ممالک کے چار روزہ دورے پر ہیں۔ وہ منگل کو اردن سے یہاں پہنچے تھے اور یہاں سے عمان کے لیے روانہ ہوں گے۔
نریندر مودی نے ادیس ابابا میں اپنے سرکاری دورے کے دوران دو طرفہ سفارت کاری اور سلامتی تعاون پر زور دیا ہے۔ مودی افریقی شراکت داروں کے ساتھ دو طرفہ بات چیت میں دہشت گردی کے خلاف عالمی تعاون کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں۔ انہوں نے ایتھوپیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر ابی احمد علی کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ دوست ممالک کی حمایت ہندوستان کی دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
وزیر اعظم مودی نے پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد ایتھوپیا کے جذبات اور تعاون کی تعریف کی اور کہا کہ ہمیں دہشت گردی جیسے عالمی خطرے کے خلاف مل کر کام کرنا ہوگا، اور دوست ممالک کی حمایت ہماری جدوجہد میں بہت معنی رکھتی ہے۔ یہ بیان خاص طور پر22 اپریل کے پہلگام دہشت گرد حملے کے پس منظر میں آیا ہے، جس میں26 سیاحوں سمیت بھارتی شہریوں کی جان گئی تھی اور ہندوستان نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مسلح کارروائی کی تھی۔ مودی کے اس دورے کا مقصد افریقہ اور گلوبل ساؤتھ کے ساتھ سلامتی، اقتصادی اور تزویراتی شراکت داری کو مضبوط کرنا بھی ہے، جس میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں ایک اہم مسئلہ ہیں۔ پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے دہشت گردی کے خلاف عالمی یکجہتی کا واضح اور سخت پیغام دیا۔ انہوں نے کہا ہمیں دہشت گردی کے خلاف مل کر لڑنا ہوگا۔ یہ انسانیت کا دشمن ہے اور اس سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
مودی نے کہا کہ دہشت گردی نہ کسی سرحد کو مانتی ہے اور نہ کسی مذہب یا ثقافت کو، اس لیے اس کے خلاف لڑائی بھی مشترکہ، اجتماعی اور عالمی ہونی چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دہشت گردی صرف سلامتی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ترقی، امن اور جمہوریت کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کی زیرو ٹالرینس پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان دہائیوں سے دہشت گردی کا سامنا کرتا رہا ہے اور اپنے تجربات دنیا کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے ایتھوپیا اور دیگر افریقی ممالک کے ساتھ سلامتی تعاون، خفیہ معلومات کے تبادلے اور صلاحیت سازی پر خصوصی زور دیا۔ مودی نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان اور ایتھوپیا کے تعلقات صرف سفارتی نہیں بلکہ تاریخی اور انسانی ہیں۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف اقوام متحدہ میں اصلاحات اور عالمی فورمز پر ٹھوس کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔