Latest News

پیرس کی ایوارڈ تقریب میں چین کی داد گری، تائیوان کا پرچم دکھانے پر سفارتخانے کے عملے نے کیا ہنگامہ

پیرس کی ایوارڈ تقریب میں چین کی داد گری، تائیوان کا پرچم دکھانے پر سفارتخانے کے عملے نے کیا ہنگامہ

انٹر نیشنل ڈیسک  :  فرانس کے دارالحکومت پیرس میں منعقد ہونے والا ایک بین الاقوامی چائے مقابلہ اس وقت سفارتی تنازع میں بدل گیا، جب چینی سفارت خانے کے عملے نے تائیوان کا نام اور پرچم دکھائے جانے پر انعامی تقریب میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ فرانس کے شہر پیرس میں منعقدہ ' ٹی آف دی ورلڈ انٹرنیشنل کانٹیسٹ'  کی انعامی تقریب کے دوران چینی سفارت خانے کے عملے نے ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب منتظمین نے تائیوان کا ذکر کیا اور ریپبلک آف چائنا تائیوان کا پرچم نمائش میں رکھا۔ تائیوان کے شہر تائچونگ کی جوشِن ٹی فیکٹری کے چیف ایگزیکٹو افسر ہسیہ چونگ لن کو ان کی ہواگانگ اسنو سورس ٹی کے لیے خصوصی انعام دیا جا رہا تھا۔

台湾茶がフランスの国際茶コンテストで賞を受賞しました。
すると中国大使館の誰かが立ち上がって「台湾は中国の一部だ」と叫びました。
人々はこう応じました:
「黙れ…気に入らないなら出て行け。」

pic.twitter.com/Ttnm3PmBMr

— るぅたそ🐶 (@kohakuototo) December 16, 2025


اسی دوران چینی سفارت خانے کے دو نمائندے کھڑے ہو گئے اور بلند آواز میں نعرے لگانے لگے کہ تائیوان چین کا ہی ایک صوبہ ہے اور تائیوان چین کا حصہ ہے۔ واقعے کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد عالمی سطح پر اس پر تنقید شروع ہو گئی۔ منتظمین نے چینی نمائندوں کی اس حرکت کو نظر انداز کرتے ہوئے تقریب جاری رکھی، جبکہ ناظرین نے چینی عملے کو ہوٹ کیا اور تائیوانی نمائندے کی حمایت میں تالیاں بجائیں۔ تقریب کے بعد منعقدہ عشائیے میں ہسیہ چونگ لن نے کہا کہ کئی شرکا ء نے انہیں بتایا کہ کووڈ انیس وبا کے دوران تائیوان کے کردار کی وجہ سے دنیا میں اس کے لیے احترام بڑھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی ایسی حرکتیں صرف ناراضی اور مخالفت کو جنم دیتی ہیں۔

Hecklers disrupted an international tea competition in France after Taiwan's flag was shown on screen. pic.twitter.com/GUSupuFrB9

— TaiwanPlus News (@taiwanplusnews) December 17, 2025

تائیوان کی وزارت خارجہ کے ترجمان ہسیا ؤ کوانگ ویئی نے چین کو بین الاقوامی آداب کی پابندی کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات بیجنگ کو عالمی سطح پر مذاق کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ چین کو تائیوان کے ساتھ احترام اور برابری کی بنیاد پر بات چیت کرنی چاہیے۔
 قابل ذکر ہے کہ اے وی پی اے ایجنسی فار دی ویلیورائزیشن آف ایگریکلچرل پروڈکٹس کی جانب سے منعقد کیے جانے والے اس مقابلے میں ہر سال سات سو سے زیادہ عالمی پیدا کنندگان حصہ لیتے ہیں۔ اس سال امریکہ، جاپان اور سری لنکا کے چائے پیدا کرنے والے بھی اس مقابلے میں شامل تھے۔
 

 



Comments


Scroll to Top