انٹرنیشنل ڈیسک: چین پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا دباؤ تیز ہو گیا ہے۔ زبردستی اعضا نکالنے جیسے گھناؤنے جرائم کے خلاف دنیا بھر سے پانچ لاکھ سے زیادہ افراد نے جی7 ممالک سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دنیا بھر کے پانچ لاکھ سے زیادہ لوگوں نے ایک بین الاقوامی عرضداشت پر دستخط کر کے چین میں زبردستی اعضا نکالنے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ جانکاری دی ایپوک ٹائمز کی رپورٹ کے حوالے سے سامنے آئی ہیں۔ ڈی اے ایف او ایچ نے واضح کیا ہے کہ یہ مہم جون2026 تک دس لاکھ دستخط جمع کرنے کے ہدف کے ساتھ جاری رہے گی۔
یہ عرضداشت Doctors Against Forced Organ Harvesting (DAFOH) (ڈاکٹرس اگینسٹ فورسڈ آرگن ہارویسٹنگ ) اور International Coalition to End Transplant Abuse in China ( انٹرنیشنل کولیشن ٹو اینڈ ٹرانسپلانٹ ابیوز اِن چائنا )کی جانب سے جولائی 2024 میں شروع کی گئی تھی۔ 15 دسمبر 2025 تک34 ممالک میں پانچ لاکھ پانچ ہزار970 افراد اس عرضداشت کی حمایت کر چکے ہیں۔ اس مہم کا مقصد جی سیون ممالک یعنی امریکہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ کے ساتھ ساتھ ہندوستان ، آسٹریلیا، اسرائیل، ارجنٹینا، میکسیکو، جنوبی کوریا اور تائیوان کی حکومتوں پر دباؤ بنانا ہے، تاکہ وہ چینی کمیونسٹ حکومت کے خلاف ٹھوس اقدامات کریں۔
رپورٹ کے مطابق ، یہ غیر انسانی جرم ضمیر کے قیدیوں کو نشانہ بناتا ہے، جن میں فالون گونگ کے پیروکار، اویغور مسلمان اور دیگر مذہبی اور نسلی اقلیتیں شامل ہیں۔ ڈی اے ایف او ایچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ٹورسٹن ٹرے نے کہا کہ یہ عرضداشت براہ راست حکومتوں کو یہ پیغام دینے کا ذریعہ ہے کہ دنیا کے لوگ ان گھناؤ نے ٹرانسپلانٹ جرائم کا خاتمہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ2019 میں لندن میں قائم چائنا ٹریبونل نے بھی یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ چین بڑے پیمانے پر زبردستی اعضا نکالنے میں ملوث ہے۔
عرضداشت میں مطالبات
- متعلقہ ممالک چین کی زبردستی اعضاء نکالنے کی کھلے عام مذمت کریں۔
- اپنے شہریوں کو چین میں اعضاء کی پیوند کاری کرانے سے روکیں۔
- ٹرانسپلانٹ تعاون ختم کریں۔
- پارلیمانوں میں باقاعدہ سماعتیں کرائیں۔
- قصورواروں کے خلاف جواب دہی طے کریں۔